■ اداریہ (14)
■ حضرت امام خمینی(رہ) (7)
■ انوار قدسیہ (14)
■ مصطفی علی فخری
■ سوالات اورجوابات (5)
■ ذاکرحسین ثاقب ڈوروی (5)
■ ھیئت التحریر (14)
■ سید شہوار نقوی (3)
■ اصغر اعجاز قائمی (1)
■ سیدجمال عباس نقوی (1)
■ سیدسجاد حسین رضوی (2)
■ سیدحسن عباس فطرت (2)
■ میر انیس (1)
■ سیدسجاد ناصر سعید عبقاتی (2)
■ سیداطہرحسین رضوی (1)
■ سیدمبین حیدر رضوی (1)
■ معجز جلالپوری (2)
■ سیدمہدی حسن کاظمی (1)
■ ابو جعفر نقوی (1)
■ سرکارمحمد۔قم (1)
■ اقبال حیدرحیدری (1)
■ سیدمجتبیٰ قاسم نقوی بجنوری (1)
■ سید نجیب الحسن زیدی (1)
■ علامہ جوادی کلیم الہ آبادی (2)
■ سید کوثرمجتبیٰ نقوی (2)
■ ذیشان حیدر (2)
■ علامہ علی نقی النقوی (1)
■ ڈاکٹرسیدسلمان علی رضوی (1)
■ سید گلزار حیدر رضوی (1)
■ سیدمحمدمقتدی رضوی چھولسی (1)
■ یاوری سرسوی (1)
■ فدا حسین عابدی (3)
■ غلام عباس رئیسی (1)
■ محمد یعقوب بشوی (1)
■ سید ریاض حسین اختر (1)
■ اختر حسین نسیم (1)
■ محمدی ری شہری (1)
■ مرتضیٰ حسین مطہری (3)
■ فدا علی حلیمی (2)
■ نثارحسین عاملی برسیلی (1)
■ آیت اللہ محمد مہدی آصفی (3)
■ محمد سجاد شاکری (3)
■ استاد محمد محمدی اشتہاردی (1)
■ پروفیسرمحمدعثمان صالح (1)
■ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری (1)
■ شیخ ناصر مکارم شیرازی (1)
■ جواہرعلی اینگوتی (1)
■ سید توقیر عباس کاظمی (3)
■ اشرف حسین (1)
■ محمدعادل (2)
■ محمد عباس جعفری (1)
■ فدا حسین حلیمی (1)
■ سکندر علی بہشتی (1)
■ خادم حسین جاوید (1)
■ محمد عباس ہاشمی (1)
■ علی سردار (1)
■ محمد علی جوہری (2)
■ نثار حسین یزدانی (1)
■ سید محمود کاظمی (1)
■ محمدکاظم روحانی (1)
■ غلام محمدمحمدی (1)
■ محمدعلی صابری (2)
■ عرفان حیدر (1)
■ غلام مہدی حکیمی (1)
■ منظورحسین برسیلی (1)
■ ملک جرار عباس یزدانی (2)
■ عظمت علی (1)
■ اکبر حسین مخلصی (1)
جدیدترین مقالات
- سیدعادل علوی » شیطان کو کیوں خلق کیاگیا؟
- سیدعادل علوی » ماہ محرم الحرام(۱۴۴۱ہجری) کاتیسرابیان
- سیدعادل علوی » ماہ محرم الحرام(۱۴۴۱ہجری) کادوسرابیان
- سیدعادل علوی » ماہ محرم الحرام(۱۴۴۱ہجری) کاپہلابیان
- اکبر حسین مخلصی » مشرق وسطی میں مقاومتی بلاک کی کامیاب پوزیشن۔ مجلہ عشاق اہل بیت 16و17۔ربیع الثانی1438ھ
- ذاکرحسین ثاقب ڈوروی » معلم و متعلم کے آداب و فرائض۔مجلہ عشاق اہل بیت 16و17۔ربیع الثانی1438ھ
- مرتضیٰ حسین مطہری » ولایت وعاشورا۔ مجلہ عشاق اہل بیت 16و17۔ربیع الثانی1438ھ
- عظمت علی » ندائے فطرت! مجلہ عشاق اہل بیت 16و17۔ربیع الثانی1438ھ
- محمد علی جوہری » آج کربلاء کی ضرورت کیوں ہے ؟مجلہ عشاق اہل بیت 16و17۔ربیع الثانی1438ھ
- انوار قدسیہ » انوار قدسیہ۔ مجلہ عشاق اہل بیت 16و17۔ربیع الثانی1438ھ
- ملک جرار عباس یزدانی » غیرت کامفھوم نہج البلاغہ کی روشنی میں۔ مجلہ عشاق اہل بیت 16و17۔ربیع الثانی1438ھ
- محمدعلی صابری » حیات طیبہ حضرت زہرا س)۔ مجلہ عشاق اہل بیت 16و17۔ربیع الثانی1438ھ
- اداریہ » اداریہ۔ مجلہ عشاق اہل بیت 16و17۔ربیع الثانی1438ھ
- انوار قدسیہ » انوار قدسیہ۔مجلہ عشاق اہل بیت 14و 15 ۔ ربیع الثانی 1437 ھ
- ذاکرحسین ثاقب ڈوروی » کربلاکاسرمدی پیغام اورہماری ذمہ داریاں۔مجلہ عشاق اہل بیت 14و 15 ۔ ربیع الثانی 1437 ھ
اتفاقی مقالات
- اشرف حسین » فلسفہ قیام امام حسینؑ- مجلہ عشاق اہل بیت 10-شوال 1434ھ
- غلام مہدی حکیمی » حسین علیہ السلام زندہ وجاویدکیوں؟مجلہ عشاق اہل بیت 14و 15 ۔ ربیع الثانی 1437 ھ
- انوار قدسیہ » انوار قدسیہ۔مجلہ عشاق اہل بیت 14و 15 ۔ ربیع الثانی 1437 ھ
- سید شہوار نقوی » شعائر الٰہی کی بے حرمتی۔مجلہ عشاق اہل بیت 3۔ ربیع الثانی،جمادی الاول، جمادی الثانی ۔1415ھ
- سیدعادل علوی » امام حسین (ع)کی زیارت عرش پر الله کی زیارت هے ۔ مجلہ عشاق اہل بیت 8- شوال۔ 1433ھ
- سیدعادل علوی » فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا سرالوجود
- سیدعادل علوی » شیطان کو کیوں خلق کیاگیا؟
- حضرت امام خمینی(رہ) » امام خمینی کے کلمات سے اقتباس - مجلہ عشاق اہل بیت 2۔ محرم،صفر ، ربیع الاول ۔1415ھ
- شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری » مسئلہ استغاثہ اور اس کی شرعی حیثیت۔مجلہ عشاق اہل بیت 10-شوال 1434ھ
- سیدعادل علوی » قرض کی ادائیگی کیلئے۔ ذکریونسیہ
- نثارحسین عاملی برسیلی » عظمت اہلیبت ع)نہج البلاغہ کی روشنی میں۔مجلہ عشاق اہل بیت9۔ربیع الثانی 1434ھ
- سرکارمحمد۔قم » دنیانہج البلاغہ کی نظرمیں۔مجلہ عشاق اہل بیت 4۔رجب،شعبان،رمضان۔1415ھ
- محمدی ری شہری » بغض اہلبیت (ع) پر تنبیہ۔ مجلہ عشاق اہل بیت 8- شوال۔ 1433ھ
- سید گلزار حیدر رضوی » جہاداکبر۔مجلہ عشاق اہل بیت 7۔ محرم ،صفر، ربیع الاول ۔1415ھ
- سید شہوار نقوی » مصداق دعوی سلونی کون؟ - مجلہ عشاق اہل بیت 1۔ شوال ،ذی الحجہ 1414 ھ
زیادہ دیکھے جانے والے مقالیں
- ملک جرار عباس یزدانی » غیرت کامفھوم نہج البلاغہ کی روشنی میں۔ مجلہ عشاق اہل بیت 16و17۔ربیع الثانی1438ھ
- سیدعادل علوی » علوم غریبہ ۔ مجلہ عشاق اہل بیت 10-شوال 1434ھ
- انوار قدسیہ » انوار قدسیہ۔ مجلہ عشاق اہل بیت 16و17۔ربیع الثانی1438ھ
- ذاکرحسین ثاقب ڈوروی » قرآنی معلومات -مجلہ عشاق اہل بیت9۔ربیع الثانی 1434ھ
- آیت اللہ محمد مہدی آصفی » دماغی موت کے حامل افراد کے اعضاء کی پیو ند کاری.مجلہ عشاق اہل بیت9۔ربیع الثانی 1434ھ
- محمد علی جوہری » آج کربلاء کی ضرورت کیوں ہے ؟مجلہ عشاق اہل بیت 16و17۔ربیع الثانی1438ھ
- ذاکرحسین ثاقب ڈوروی » معلم و متعلم کے آداب و فرائض۔مجلہ عشاق اہل بیت 16و17۔ربیع الثانی1438ھ
- محمد سجاد شاکری » اقبال ؒاورقوموں کےعروج وزوال کےاسباب۔مجلہ عشاق اہل بیت 14و 15۔ ربیع الثانی 1437 ھ
- سیدعادل علوی » دعا عبادت کامغز ہے ۔
- فدا حسین عابدی » اهل بىت ع)کى شخصىت آىت مودت کى روشنى مىں۔مجلہ عشاق اہل بیت 10-شوال 1434ھ
- مرتضیٰ حسین مطہری » ولایت وعاشورا۔ مجلہ عشاق اہل بیت 16و17۔ربیع الثانی1438ھ
- سیدعادل علوی » پڑھو سوچو اور عمل کرو(1)۔مجلہ عشاق اہل بیت 11-ربیع الثاني1435ھ
- سیدعادل علوی » حسن اور احسن قرآن کی روشنی میں۔ مجلہ عشاق اہل بیت 16و17۔ربیع الثانی1438ھ
- سیدعادل علوی » (ختم بسملہ ہرحاجت کیلئے)تحفے اورہدایا ۔1
- عرفان حیدر » تربیت اولاد حضرت زہراس) کی نظرمیں۔مجلہ عشاق اہل بیت 14و 15 ۔ ربیع الثانی 1437 ھ
فلسفہ توحید
دوسری قسط
آقای سیدعادل علوی مدظلہ
ترجمہ: مرغوب عالم عسکری ہند
پہلے شمارہ میں فلسفہ توحیدکے سلسلے میں ایک دلیل کو بیان کیا تھا
اب اس شمارہ میں ہم بقیہ دوسری دلیلوں کوپیش کررہے ہیں۔
2۔ دلیل حدوث :مسلک متکلمین: یہ ہے کہ موجود کوحادث ہونے کے اعتبار سے لحاظ کیاجائے اوراس طرح دلیل قائم کی جائےکہ" العالم متغیرباالبداھۃ"عالم بدیہی طورپر تغیرپذیرہے۔"کل متغیرحادث"ہرمتغیرحادث ہے اس لئے ہرحادث یامسبوق بہ غیرہے یامسبوق بہ عدم پس نتیجہ یہ ظاہر ہواکہ عالم حادث ہے۔
اوریہ بات بھی مسلم اورناقابل انکار ہے کہ ہرحادث کے لئے ایک محدث کاہوناضروری ہے۔لہذاعالم کیلئےحادث ہونے کے ناطے ایک ایسے محدث کاہونالازم ہے کہ جوخود حادث نہ ہواسلئے کہ اگر وہ خود حادث ہوگاتواسکے لئے ایک دوسرےمحدث کی ضرورت ہوگی اوراگردوسرامحدث بھی حادث ہوگاتو اسکے لئے تیسرامحدث کاہوناکاہونالازم آئے گا۔ یہاں تک کہ یہ ایک لامتناہی سلسلہ ہوگاجس کا لازمہ دوروتسلسل ہے اوریہ دونوں باطل ہیں۔
لہذاضروری ہے حادث کا سلسلہ ایک ایسے محدث تک منتہی ہوجوخودحادث نہ ہو بلکہ محدث ازلی قدیم ہو ۔
3۔ دلیل حرکت :روش طبیعین۔وہ یہ ہے کہ موجود کوجسم اورمتحرک ہونے کے اعتبارسے دیکھاجائے۔
1۔ موجودمن حیث ھو :جسم ہے اوربدیہی طورپرمتحرک ہے اورہر متحرک کیلئے ایک محرک غیرمتحرک کاہوناضروری ہے اوروہی محرک فاعل وموجداول ہے۔
2۔ موجودمن حیث ھو :جسم مرکب ہے اورہرجسم مرکب کیلئے ایک ترکیب دہندہ بسیط کاہونالازم ہے اوروہ ترکیب دہندہ بسیط غیرمرکب اورفاعل اول ہے۔
3۔ تمام اجسام جسمیت میں مشترک ہیں اورہر جسم دوسرے جسم سے حقیقت غیرجسمیہ میں امتیاز رکھتاہے، لہذا اس امتیاز کیلئے ایک علت درکارہے،اس لئے کہ ترجیح بلامرجح ممتنع ہے۔
اب وہ علت امتیاز جسمیت مشترکہ نہیں ہوسکتی ہے ،اورنہ ہی وہ حقیقت غیرجسمیہ علت امتیاز بن سکتی ہے جوتمام اجسام میں وجہ امتیاز ہے کہ جسے صورت نوعیہ بھی کہتے ہیں۔
لہذا مانناپڑے گاکہ علت امتیازکوئی ایسی شئی ہے جوان اجسام سے خارج ہے اوروہی صانع اول ہے کہ جسے بسیط مطلق کہتے ہیں۔
4۔ دلیل نظم:۔یہ بات واضح ہے کہ ہروہ شئی جس میں نظم وضبط پایاجائے اسکے لئے ایک ناظم اورتنظیم دینے والے کاہوناضروری ہے کہ جوخودعالم وقادروحکیم ہو۔اوریہ عالم کون وفساد ذرہ سے لیکرآفتاب اورآفتاب سے لیکرکہکشان وفلک الافلاک تک ایک خاص نظم ونسق کے تحت واقع ہے کہ اگرسرموبھی اختلاف ہوجائے توسارا عالم تباہ وبربادہوجائے۔پس اسکے لئے ایک ایسے صانع ،حکیم اورمدبرکاہوناضروری ہےکہ جو " لاتاخذہ سنۃ ولانوم " کامصداق ہو۔
ورنہ کیسے ممکن ہے کہ وہ مادہ جس میں حیات واحساس ،فکرایجاد وتخلیق کاتصور نہیں اس عظیم جہان کیلئے مؤثر بن سکے ۔اورکیسے ہوسکتاہے کہ جس مادہ کی تاثیر ادنیٰ ہے وہ عظیم جہان میں جومادہ سے کہیں زیادہ بلندوعظیم ہےاثرپیداکرسکے۔
لہذا یہ تکامل ونظم ونسق باحکمت جواس وسیع وعریض عالم کے نظام کاحکم فرماہے۔ یہ برہان قاطع اوردلیل ساطع ہے صانع عالم کے وجودپر۔
اوراگراس کائنات کے بارے میں نہیں سوچ سکتے تواپنے جسم ہی بارے میں غور وفکرکروکہ جس میں اعضاء وجوارح ،اطراف وجوانب ،نشیب فرازہیں توتمہیں یقین ہوجائے گاکہ کوئی خالق ومصورہے کہ جس نے تم کوپیداکیا اورتمہاری تصویرکشی کی۔ اوراسی سے حدیث میں بھی آیاہے۔"من عرف نفسہ فقدعرف ربہ" جس نے خود کوپہچان لیااس نے خداکی معرفت حاصل کرلی،یعنی خودشناسی خداشناسی کاذریعہ ہے۔
تونتیجہ یہ نکلاکہ اس عالم کاایک صانع اورخالق ہے جو صانع ہونے کے ساتھ ساتھ حکیم بھی ہے ۔اوراس بات پرخود اس کائنات کی نشانیاں نظم ونسق ،ترتیب وتدبیر پردلالت کرتی ہے۔
5۔دلیل علت ومعلول:۔یہ بات بھی روشن وبدیہی ہے کہ ہرمعلول کیلئے ایک علت کاہوناضروری ہے۔ چنانچہ ہم اس کائنات میں علت ومعلول کے قوانین ونظام کو دیکھتے ہیں اورواضح طورپرمحسوس کرتے ہیں جسکی وجہ سے ہم پر یہ بات روشن ہوجاتی ہے کہ تمام معلولات ایک علت اولی کاوجود لازم ہے کہ جس نے تمام اپنے وجود مطلق ،اورمطلق وجود سے فیض وجود بخشاہے، اسی کانام خداہے۔
۔:نقلی دلیل:۔
"سُئل إعرابي عن الدّليل على وجود الله تعالى فقال: البعرة تدل على البعير، والرّوثة تدل على الحمير، وأثار القَدم تدلّ على المسير،فھیکل علوی بھذہ اللطافۃ ومرکز سفلیٰ بھذہ الکثافۃ کیف لایدلان علیٰ اللطیف الخبیر"۔
ایک اعرابی نے معصوم سے سوال کیا کہ وجود خداپرکیادلیل ؟ تومعصومؑ نےارشاد فرمایاکہ اونٹ کی مینگنی دلالت کرتی ہے اونٹ پر،گدھے کی لیددلالت کرتی ہے گدھے کے وجودپر،پیرکے نشانات نشاندہی کرتے ہیں کہ ادھرسے کوئی گزراہے پس یہ عریص کرہ سماوی اپنی لطافت کے ساتھ اوریہ بسیط کرہ ارضی اپنی کثافت کے ساتھ کیسے صانع عالم کے وجودپر دلالت نہیں کرتے کہ جولطیف وخبیرہے۔اس کے علاوہ سینکڑوں قطعی دلائل وعقلی براہین صانع عالم کے وجودپرموجودہیں مثلاً دلیل حسابات(ریاضیات)اوراحتمالات قطعیہ وغیرہ۔
لیکن بحث توحیدمیں جملہ دلائل نقلی ودلائل عقلی آیات وروایات کے حریم سے خارج نہیں ہیں۔ اس لئے کہ جملہ انبیاء واوصیاء خدا نے تبلیغ اسلام کے سلسلہ میں سب سے پہلی جوصدابلندکی ہے وہ توحیدوایمان باللہ کی دعوت ہے اوروحدہ لاشریک کے علاوہ تمام خداؤں کی نفی کی۔
اوریہ بھی ایمان ہے باللہ اوراس سے جو حیات جلوہ گر ہوتی ہے یہ فقط ایک مسئلہ فکری نہیں ہے کہ جس کاحیات سے کوئی رابطہ نہ ہو بلکہ ایک ایسامسئلہ ہے کہ جس کا عقل وقلب اورحیات سبھی سے برابرکاتعلق ہے۔
اوریہ ایمان باللہ طبقاتی اختلافات یاجابر وظالم حکام وطاغوت کے ظلم وجورکے نتیجہ میں بھی وجودنہیں آیااسلئے کہ یہ ایمان بااللہ اس طرح کے تمام اختلافات وتناقضات سے پہلے تاریخ بشریت میں موجودتھا۔اسی طرح یہ ایمان بااللہ حوادث روزگار کے مقابلے میں خوف وہراس کے باعث وجود میں نہیں آیااسلئے کہ اگریہ ایمان باللہ خوف ورعب کانتیجہ ہوتاتوطول تاریخ میں بزدل وخوفزدہ افراد کی دینداری اورتدین میں اکثریت ہوتی جبکہ طول تاریخ میں جوافراد مشعل راہ کے حامل تھے وہ لوگوں میں سب سے زیادہ توانااورثابت قدم تھے، اللہ کی راہ میں انھیں کسی ملامت کرنے والے کی کوئی پرواہ نہ تھی ۔
توایمان باللہ ان تمام مذکورہ امورنتیجہ میں وجود نہیں آیابلکہ ایمان باللہ انسان کی سلیم فطرت اورضمیر باطنی کی آواز پہ لبیک کہنے کانتیجہ ہے جس سے خالق کے ساتھ انسان کے جبلی وفطری تعلق کاپتہ چلتاہے۔
"بسم اللہ الرحمن الرحیم. قل ھواللہ احد.اللہ صمد. لم یلد. ولم یولد. ولم یکن لہ کفوا احد " |