آخری خبریں
- مناسبت » 3جمادی الثانی(1442ھ)شہادت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کےموقع پر
- مناسبت » 5جمادی الاول(1442ھ)ولادت حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے موقع پر
- مناسبت » 10ربیع الثانی (1442ھ) وفات حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے موقع پر
- مناسبت » 8ربیع الثانی (1442ھ)ولادت امام حسن العسکری علیہ السلام کے موقع پر
- مناسبت » 17 ربیع الاول (1442ھ)ولادت با سعادت صادقین علیہما السلام کے موقع پر
- مناسبت » 8ربیع الاول(1442ھ)شہادت امام حسن العسکری علیہ السلام کے موقع پر
- مناسبت » 29صفر المظفر(1442ھ)شہادت حضرت علی بن موسی الرضا علیہ السلام کے موقع
- مناسبت » 20صفر المظفر(1442ھ)امام حسین علیہ السلام اوران کےاعزہ ؤ اصحاب کاچہلم
- مناسبت » 25محرم (1442ھ)شہادت حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » ۲۹ ذی قعدہ (1441ھ) شہادت حضرت امام محمدتقی علیہ السلام کے موقع پر
- مناسبت » 11 ذیقعد (1441ھ)ولادت باسعادت حضرت امام رضا علیہ ا لسلام کے موقع پر
- مناسبت » یکم ذیقعد(1441ھ)ولادت باسعادت حضرت معصومہ سلام اللہ عليہاکے موقع پر
- مناسبت » 25شوال(1441ھ)شہادت حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام کے موقع پر
- مناسبت » 15رمضان(1441ھ)ولادت حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کے موقع پر
- مناسبت » 15شعبان المعظم(1441ھ)ولادت امام مہدی(عجل اللہ فرجہ)کےموقع پر
اتفاقی خبریں
- پیام » نجف اشرف میں سترہویں بین الاقوامی نمائشگاہ" کتاب"
- خبر (متفرقه) » انتہا پسندی اور تکفیریت کے خلاف بین الاقوامی کانفرنس کاآغاز
- مناسبت » ۲۹ صفر المظفر(1440ھ) امام رضا علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
- سخنرانی » دعائے کمیل کاہفتگی پروگرام
- خبر (متفرقه) » حافظہ کی تقویت اورسلامتی کیلئےمجرب نسخہ "تحفے اورہدایا"۔2
- مناسبت » 25رجب المرجب(1440ھ)شہادت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » ۲۸صفرالمظفر(1440ھ)امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی شہادت کےموقع پر
- مناسبت » 25محرم الحرام(1441ھ)شہادت امام زین العابدین علیہ السلام کےموقع پر
- خبر (متفرقه) » سالانہ پانچ روزہ انٹرنیشنل بک اسٹال کا آغاز
- پیام » عیدسعیدفطرکی مناسبت سےمبارکبادپیش کرتےہیں۔
- مناسبت » 15ذی الحجہ(1440ھ)ولادت حضرت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
- پیام » آیت الله عادل علوی لبنان کےتبلیغی دورےسےواپس آگئے
- مناسبت » 20جمادی الثانی (1441ھ)ولادت حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کےموقع پر
- مراسم » نماز عید فطر(1437ھ)استادآیت اللہ سید عادل علوي کی اقتدامیں
- پیام » عیدغدیرکاتحفہ "تحفے اورہدایا"۔4
زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
- مناسبت » 13جمادی الاول(1439ھ)ایام فاطمیہ سلام اللہ علیہا کے موقع پر
- مناسبت » یکم رجب(1439ھ)ولادت حضرت امام باقر علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » 25رجب(1439ھ)شہادت حضرت امام کاظم علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » 3رجب(1439ھ)شہادت حضرت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » 3شعبان(1439ھ)ولادت حضرت امام حسین علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » 15شعبان(1439ھ)ولادت بقیۃ اللہ الاعظم امام مہدی(عج)کےموقع پر
- مناسبت » 13رجب المرجب (1440ھ) ولادت حضرت علی علیہ السلام کےموقع پر
- پیام » آیت اللہ سید عادل علوی کی خدمت میں لوح تقدیرپیش کیا گیا۔
- مناسبت » 20جمادی الثانی(1439ھ)ولادت حضرت زہراسلام اللہ علیہاکےموقع پر
- مناسبت » 8ربیع الثانی(1440ھ)امام حسن عسکری علیہ السلام کی ولادت کےموقع پر
- پیام » مجلہ الکوثرشمارہ"33"میں ماہ محرم(1437ھ)کےمتعلق دومقالیں چھپ چکے ہیں۔
- مناسبت » 4 شعبان (1439ھ) ولادت حضرت عباس علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » 5جمادی الاول(1439ھ)حضرت زینب سلام اللہ علیہاکی ولادت کادن
- پیام » بیت المقدس کےمتعلق ٹرمپ کےاعلان پرسید عادل علوی کامذمتی بیان
- پیام » شکریہ اور قدردانی "وامابنعمۃ ربک فحدث"
عیدمبعث
27 رجب وہ مبارک دن ہے
جب پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نبوت کے درجے پر فائز ہوئے اور ان پر
خداوند متعال کی جانب سے پہلی وحی نازل ہوئی۔ اس عظیم دن کو بہتر معرفت کیلئے قرآن مجید کی اس آیت کا سہارالیتے ہیں ۔ خداوندعالم قرآن
مجید میں سورہ آل عمران کی ۱۶۴ آیت میں رسول ﷺ کی بعثت کا مقصد اس طرح بیان
کرتے ہوئے ارشاد فرما تاہے ۔ "لَقَدْ
مَنَّ اللَّـهُ عَلَى الْمُؤْمِنِینَ إِذْ بَعَثَ فِیهِمْ رَسُولًا مِّنْ
أَنفُسِهِمْ یَتْلُو عَلَیْهِمْ آیَاتِهِ وَیُزَکِّیهِمْ وَیُعَلِّمُهُمُ
الْکِتَابَ وَالْحِکْمَةَ وَإِن کَانُوا مِن قَبْلُ لَفِی ضَلَالٍ مُّبِینٍ" یقینا خدا نے
صاحبانِ ایمان پر احسان کیا ہے کہ ان کے درمیان ان ہی میں سے ایک رسول بھیجا ہے جو
ان پر آیات الٰہیٰہ کی تلاوت کرتا ہے انہیں پاکیزہ بناتا ہے اور کتاب و حکمت کی
تعلیم دیتا ہے اگرچہ یہ لوگ پہلے سے بڑی کھلی گمراہی میں مبتلا تھے۔
اس آیت کریمہ میں خداوند عالم نے بعثت کے مندرجہ
ذیل اہداف بیان کئے ہیں۔
تلاوت قرآن کریم
تلاوت قرآن پاک بعثت کا پہلا مقصد بیان کیا گیا
ہےیعنی پیغمبر ﷺ کو خدا نے مامور کیا ہے امت کے لئے قرآن پاک کی تلاوت کریں ۔
قابل ذکر یہ بات ہے کہ خداوند عالم نے قرآن کے بارے میں دو الگ الگ وظیفہ تلاوت
اور پھر تعلیم کو پیغمبرﷺ کے لئے ذکر کیا ہے۔ اس مقصد سے یہ بات پتہ چلتی ہے کہ جس
طرح قرآن کو سمجھنا اور عمل کرنا لازم ہے اسی طرح قرآن کریم کی تلاوت بھی تنہا
ایک ھدف ہےاور تنہا اس کی الگ فضیلت ہے۔ سرور دو عالم ﷺ فرماتے ہیں :
اگر کوئی شخص قرآن کریم کی تلاوت کرے تو خداوند عالم ہر لفظ کے عوض میں دس نیکی
اس کے نامہ اعمال میں لکھتا ہے۔یہی نہیں بلکہ اور آگے فرمایا اگر کوئی شخص الف
لام میم کی تلاوت کرے میں نہیں کہوں گا کہ یہ ایک حرف ہے بلکہ الف لام میم تین حرف
ہیں اور اس کی تلاوت کے لئے تیس نیکی خداوند عالم کی طرف سے اس کے نامہ اعمال میں
لکھی جائگی۔
تعلیم قرآن کریم
تعلیم قرآن کریم کہ جو قرآن کی اس آیت کے لفظ
وَیُعَلِّمُهُمُ الْکِتَابَ میں بیان ہوا ہے۔ اس کے باوجود بھی کہ مخاطبان قرآن
کریم عرب زبان تھے، جو کہ فصاحت اور بلاغت پہ مسلط تھے پھر بھی خداوند عالم نے
پیغمبر اسلام کو حکم دیا کہ ان کو قرآن مجید کی تعلیم دیں۔ گویا قرآن کریم میں
خداوند عالم یہ کہنا چاہتا ہے وہ لوگ قرآن کو نہیں سمجھ سکتے تھے بغیر رسول اللہ
ﷺ کی تعلیم اور تربیت کے،رسول ﷺ فرماتے ہیں کہ اگر قرآن کا علم چاہئے تو اہل بیت
کے در پہ جائو۔اہل بیت علیہم السلام تمہیں قرآن کا علم عطا کرینگے۔
تعلیم حکمت
تیسرا مقصد بعثت رسول ﷺ کا تعلیم حکمت ہے۔ خداوند
عالم نے رسولﷺ کو مامور کیا کہ وہ اپنی امت کو تعلیم اور دانائی سکھائیں۔یہاں پر
ایک بات قابل غور ہے کہ خدا نے صرف تعلیم کتاب پر اکتفا نہیں کیا بلکہ پیغمبرﷺ کو
حکمت کی بھی تعلیم دینے کا حکم دیا۔یہاں سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ عقل انسان تنہا
حکمت احکام اور فرامین الہی کو سمجھ نہیں سکتی بلکہ حکمت کو بھی رسول اللہ ﷺ سے
سیکھنا پڑیگا۔ رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا : اگر علم اور حکمت چاہئے تو علی ابن ابی
طالب کی طرف رجوع کرو۔
تزکیہ نفس
رسول ﷺ کو مبعوث کیا گیا ہے تزکیہ نفس کے لئے
تاکہ لوگوں کے دلوں کو گندگی اور برائیوں سے پاک کریں۔ قابل توجہ بات یہ ہے کہ
تلاوت قرآن کے سیکھنے کے ساتھ ساتھ اس کی آیات کے مفاہیم کو سمجھنا اور احکام کی
حکمت کو سیکھنے کے ساتھ ساتھ تزکیہ نفس بھی ضروری ہے۔ مشہور واقعہ ہے جنگ خندک میں
جب عمر بن عبدود نے رسول اللہ ﷺکی شان میں گستاخی کی تو حضرت علی ؑ نے اسے زمین پر
پٹکا اور اس کے سینے پر سوار ہو گئے۔ اس نے جب دیکھا کہ کچھ نہیں کر سکتا
ہوں تو لعاب دہن مولا کے چہرے پر ڈالا ۔ اس وقت اچانک مولا علی ؑ اس کے سینے سے
اٹھ گئے اور اس کو چھوڑ دیا ۔ ان میں سے کسی صحابی نے آکر پوچھا اس کو کیوں چھوڑ
دیا اس نے اتنا بڑا جرم کیا تھا؟ حضرت علیؑ نے جواب دیا کہ جب میں نے اس کو زمین
پر پٹکا تھا تو اس لئے تھا کہ اس نے رسول اللہ کی شان میں گستاخی کی تھی اور میں
خدا کے لئے اس کو سزا دینا چاہ رہا تھا لیکن اب جب اس نے مجھ سے گستاخی کی احتمال
یہ ہے کہ میں اپنے لئے اس سے انتقام لیتا اسی لئے اسے چھوڑ دیا۔ اس بات سے ہمیں
درس لینا چاہئے کہ ہمارا جو بھی کام ہو صرف اپنے مطلب کے لئے نہیں ہونا چاہئے بلکہ
خدا اور رسولﷺ کی خوشنودی کے لئے ہونا چاہئے۔