آخری خبریں
- مناسبت » 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
- مناسبت » اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
- مناسبت » 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
- مناسبت » 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
- مناسبت » 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
- مناسبت » 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
- مناسبت » 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
- مناسبت » رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
- مناسبت » 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
- مناسبت » 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
- بیت معظم لہ » مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
- مناسبت » 18ذی الحجہ(1444ھ) عید غدیرخم روز اکمال دین اوراتمام نعمت
- مناسبت » 15ذی الحجہ(1444ھ)ولادت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » 7ذی الحجہ(1444ھ)شہادت امام باقر علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » 15شعبان المعظم(1444ھ)ولادت امام مہدی (عج) کےموقع پر
اتفاقی خبریں
- مناسبت » 15ذی الحجہ(1444ھ)ولادت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » 11ذی القعد (1442ھ)ولادت حضرت امام رضا علیہ السلام کے موقع پر
- پیام » عیدغدیرکاتحفہ "تحفے اورہدایا"۔4
- مناسبت » 25شوال (1442ھ) شہادت حضرت امام صادق علیہ السلام کے موقع پر
- دیدار » نائیجریاکےبعض طلاب اورمبلغین سے آیت الله سید عادل علوي کی ملاقات
- مناسبت » 20صفر المظفر(1442ھ)امام حسین علیہ السلام اوران کےاعزہ ؤ اصحاب کاچہلم
- مراسم » رمضان المبارک(1435)میں آیت الله سیدعادل علوی کےپروگرام
- مناسبت » یکم ذیقعد(1441ھ)ولادت باسعادت حضرت معصومہ سلام اللہ عليہاکے موقع پر
- مناسبت » 21رمضان(1442ھ)شہادت حضرت امیرالمؤمنین علیہ السلام کے موقع پر
- مناسبت » ۲۱رمضان(1439ھ) امیرالمومنین علیہ السلام کی شہادت کےموقع پر
- دیدار » زیارت اربعین پرجانےسےپہلے لبنان کےبعض دینی طلاب سے ملاقات
- مراسم » نویں سالانہ بین الاقوامی ربیع الشھادة ثقافتی جشن کی افتتاحی تقریب
- مناسبت » 25رجب المرجب(1440ھ)شہادت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » 25رجب (1441ھ) شہادت حضرت امام کاظم علیہ السلام کے موقع پر
- پیام » مجلہ "الکوثر" کا شمارہ(33)چھپ کرمنظرعام پرآچکا ہے
زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
- مناسبت » محرم الحرام(1440ھ)کے پہلے عشرےمیں"مجالس عزا" کا انعقاد
- پیام » مجلہ الکوثرشمارہ"33"میں ماہ محرم(1437ھ)کےمتعلق دومقالیں چھپ چکے ہیں۔
- مناسبت » 13جمادی الاول(1439ھ)ایام فاطمیہ سلام اللہ علیہا کے موقع پر
- مناسبت » 8ربیع الثانی(1440ھ)امام حسن عسکری علیہ السلام کی ولادت کےموقع پر
- مناسبت » 13رجب المرجب (1440ھ) ولادت حضرت علی علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » 25رجب(1439ھ)شہادت حضرت امام کاظم علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » یکم رجب(1439ھ)ولادت حضرت امام باقر علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » 3شعبان(1439ھ)ولادت حضرت امام حسین علیہ السلام کےموقع پر
- خبر (متفرقه) » قرض کی ادائیگی کیلئے۔ ذکریونسیہ "تحفے اورہدایا"۔3
- مناسبت » 17ربیع الاول (1441ھ) میلاد رسول خدا ﷺ اور امام صادق ؑ کے موقع پر
- مناسبت » 5جمادی الاول(1439ھ)حضرت زینب سلام اللہ علیہاکی ولادت کادن
- مناسبت » 7 ذی الحجہ (1440ھ)شہادت حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » 15شعبان(1439ھ)ولادت بقیۃ اللہ الاعظم امام مہدی(عج)کےموقع پر
- مناسبت » 3رجب(1439ھ)شہادت حضرت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » ۲۸صفر المظفر(1441ھ) حضرت رسول اکرم ﷺ کی رحلت کے موقع پر
غدیر خم:
۱۰ ہجری کے آخری ماہ (ذی الحجہ) میں حج کے بعد رسول اکرم ﷺ نے مدینہ جانے کی غرض سے مکہ کوچھوڑنےکا اعلان کرتے ہوئے ،قافلہ کوکوچ کا حکم دیا ۔جب یہ قافلہ جحفہ سے تین میل کے فاصلے پر رابغ نامی سرزمین پر پہونچا تو غدیر خم کے نقطہ پرجبرئیل امین وحی لے کر نازل ہوئے اور رسول اکرم ﷺکو اس آیت کے ذریعہ خطاب کیا "یا ایھا الرسول بلغ ماانزل الیک من ربکوان لم تفعل فما بلغت رسالتہ واللہ یعصمک من الناس" اے رسول! اس پیغام کو پہونچا دیجئے جو آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ پر نازل ہو چکا ہےاور اگر آپ نے ایسا نہ کیا توگویا رسالت کا کوئی کام انجام نہیں دیا؛ اللہ آپ کو لوگوں کے شرسے محفوظ رکھے گا۔ آیت کے اندازسے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ نے کوئی ایسا عظیم کام رسول اکرم ﷺ سپرد کیا ہے ،جوپوری رسالت کے ابلاغ کے برابر ہے اور دشمنوں کی مایوسی کا سبب بھی ہے ۔اس سے بڑھ کر عظیم کام اور کیا ہوسکتا ہے کہ ایک لاکھ سے زیادہ افراد کےسامنے حضرت علی علیہ السلام کو خلافت و وصایت و جانشینی کے منصب پر معین کریں؟ لہٰذا قافلہ کو رکنے کا حکم دیا گیا ،جولوگ آگے نکل گئے تھے وہ پیچھے کی طرف پلٹے اور جو پیچھے رہ گئے تھے وہ آکر قافلہ سے مل گئے ۔ ظہرکا وقت تھا اورگرمی اپنے شباب پرتھی؛ حالت یہ تھی کہ کچھ لوگ اپنی عبا کاایک حصہ سر پر اور دوسرا حصہ پیروں کے نیچے دبائے ہوئے تھے۔ پیغمبر کے لئےایک درخت پر چادر ڈال کر سائبان تیار کیا گیا اور آپ ﷺ نے اونٹوں کے کجاوں سے بنے ہوئے منبر کی بلندی پر کھڑے ہو کر، بلند آواز میں ایک خطبہ ارشاد فرمایا جس کا خلاصہ یہ ہے۔
غدیر خم میں پیغمبرؐ کا خطبہ:
حمد وثناءاللہ کی ذات سے مخصوص ہے ۔ہم اسی پر ایمان رکھتے ہیں ، اسی پر توکل کرتےہیں اور اسی سے مدد چاہتے ہیں ۔ہم برائی اور برے کاموں سے بچنے کے لئے اس ا للہ کی پناہ چاہتے ہیں ، جس کے علاوہ کوئی دوسرا ہادی و راہنما نہیں ہے۔اور جس نے بھی گمراہی کی طرف راہنمائی کی وہ اس کے لئے نہیں تھی ۔میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے ،اور محمد اس کا بندہ اوررسول ہے۔ ہاں اے لوگو!وہ وقت قریب ہے، جب میں دعوت حق پر لبیک کہتا ہواتمہارے درمیان سے چلا جاؤں گا !تم بھی جواب دہ ہو اور میں بھی جواب دہ ہوں۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ میرے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ؟کیا میں نےتمہارے بارے میں اپنی ذمہ داری کو پوراکردیا ہے ؟یہ سن کر پورے مجمع نےرسول اکرم ﷺکی خدمات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ نے بہت زحمتیں اٹھائیں اوراپنی ذمہ داریوں کوپوراکیا ؛اللہ آپ کو اس کا بہترین اجر دے ۔ پیغمبر اکرم ﷺنے فرمایا:" کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اس پوری دنیا کامعبود ایک ہے اور محمد اس کا بند ہ اور رسول ہے؟ اور جنت و جہنم وآخرت کی جاویدانی زندگی میں کوئی شک نہیں ہے؟ سب نے کہا کہ صحیح ہے ہم گواہی دیتے ہیں ۔ اسکے بعد رسول اکرﷺنے فرمایا:"اے لوگو!میں تمہارےدرمیان دو اہم چیزیں چھوڑ ے جا رہا ہوں ،میں دیکھوں گا کہ تم میرے بعد،میری ان دونوں یادگاروں کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہو؟ اس وقت ایک شخص کھڑاہوا اور بلند آواز میں سوال کیا کہ ان دو اہم چیزوں سے آپ کی کیا مراد ہے؟پیغمبر اکرمﷺنے فرمایا : ایک اللہ کی کتاب ہے جس کا ایک سرا اللہ کی قدرت میں ہے اور دوسرا تمہارے ہاتھوں میں ہے اور دوسرےمیری عترت اور اہل بیت ہیں،اللہ نے مجھے خبر دی ہے کہ یہ ہرگز ایک دوسرےسے جدا نہ ہوں گے ۔ ہاں اے لوگوں! قرآن اور میری عترت پر سبقت نہ کرنا اور ان دونوں کے حکم کی تعمیل میں بھی کوتاہی نہ کرنا ،ورنہ ہلاک ہو جاؤ گے ۔ اسکے بعد حضرت علی علیہ السلام کا ہاتھ پکڑ کر اتنا اونچا اٹھایا کہ دونوں کی بغلوں کی سفیدی، سب کو نظر آنے لگی پھر علیؑ سے سب لوگوں سے متعرف کرایا۔ اس کے بعد فرمایا: " کون ہے جومومنین پر ان کے نفوس سے زیادہ حق تصرف رکھتا ہے ؟"“ سب نے کہا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں۔ پیغمبر ﷺ نے فرمایا :”اللہ میرا مولیٰ ہے اور میں مومنین کامولا ہوں اور میں ان کے نفسوں پر ان سے زیادہ حق تصرف رکھتا ہوں۔ “ ہاں اےلوگو!” من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ اللھم وال من والاہ،وعاد من عاداہ واحب من احبہ وابغض من ابغضہ وانصر من نصرہ وخذل من خذلہ وادرا لحق معہ حیث دار" جس جس کا میں مولیٰ ہوں اس اس کے یہ علی مولا ہیں ، اے اللہ تو اسکو دوست رکھ جو علی کو دوست رکھے اوراس کودشمن رکھ جو علی کو دشمن رکھے ،اس سے محبت کر جو علی سے محبت کرے اور اس پر غضبناک ہو جو علی پرغضبناک ہو ،اس کی مدد کرجو علی کی مدد کرے اور اس کو رسوا کر جو علی کورسوا کر ے اور حق کو ادھر موڑ دے جدھر علی مڑیں ۔ اوپر لکھے خطبہ کواگر انصاف کے ساتھ دیکھا جائے تو اس میں جگہ جگہ پر حضرت علی علیہ السلامکی امامت کی دلیلیں موجو د ہیں ۔
غدیر کے پیغامات:
ہم یہاں پر غدیر کے چند پیغامات کی طرف اشارہ کرتے ہیں ۔
۱۔ ہر پیغمبر ﷺکے بعد ایک ایسی معصوم شخصیت کا ہونا ضروری ہے جو ان کے راستہ کو آگے بڑھائے اور ان کے اغراض و مقاصد کو لوگوں تک پہنچائے، اور کم سے کم دین و شریعت کے ارکان اور مجموعہ کی پاسداری کرے، جیسا کہ رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے اپنے بعد کے لئے ان چیزوں کے لئے جانشین معنی کیا اور ہمارے زمانہ میں ایسی شخصیت حضرت امام مہدی علیہ السلام ہیں۔
۲۔ انبیاء علیہم السلام کا جانشین خداوندعالم کی طرف سے منصوب ہونا چاہئے جن کا تعارف پیغمبر کے ذریعہ ہوتا ہے، جیسا کہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے اپنے بعد کے لئے اپنا جانشین معین کیا؛ کیونکہ مقام امامت ایک الٰہی منصب ہے اور ہر امام خداوندعالم کی طرف سے خاص یا عام طریقہ سے منصوب ہوتا ہے۔
۳۔ غدیر کے پیغامات میں سے ایک مسئلہ رہبری اور اس کے صفات و خصوصیات کا مسئلہ ہے، ہر کس و ناکس اسلامی معاشرہ میں پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کا جانشین نہیں ہوسکتا، رہبر حضرت علی علیہ السلام کی طرح ہو جو پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے راستہ پر ہو، اور آپ کے احکام و فرمان کو نافذ کرے، لیکن اگر کوئی ایسا نہ ہو تو اس کی بیعت نہیں کرنا چاہئے۔ لہٰذا غدیر کا مسئلہ، اسلام کے سیاسی مسائل کے ساتھ متحد ہے۔
۴۔ غدیر کا ایک ہمیشگی پیغام یہ ہے کہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے بعد اسلامی معاشرہ کا رہبر اور نمونہ حضرت علی علیہ السلام یا ان جیسے ائمہ معصومین میں سے ہو۔ یہ حضرات ہم پر ولایت اور حاکمیت رکھتے ہیں، لہٰذا ہمیں ان حضرات کی ولایت کو قبول کرتے ہوئے ان کی برکات سے فیضیاب ہونا چاہئے۔
۵۔ واقعہ غدیر سے ایک پیغام یہ بھی ملتا ہے کہ انسان کو حق و حقیقت کے پہنچانے کے لئے ہمیشہ کوشش کرنا چاہئے اور حق بیان کرنے میں کوتاہی سے کام نہیں لینا چاہئے؛ کیونکہ پیغمبر اکرمﷺاگرچہ یہ جانتے تھے کہ ان کی وفات کے بعد ان کے وصیت پر عمل نہیں کیا جائے گا، لیکن لوگوں پر حجت تمام کردی، اور کسی بھی موقع پر مخصوصاً حجة الوداع اور غدیر خم میں حق بیان کرنے میں کوتاہی نہیں کی۔
6۔تبلیغ اور حق کے بیان کے لئے عام اعلان کیا جائے، اور چھپ کر کام نہ کیا جائے، جیسا کہ پیغمبر اکرمﷺنے حجة الوداع میں ولایت کا اعلان کیا اور لوگوں کے متفرق ہونے سے پہلے ملاٴ عام میں ولایت کو پھنچا دیا۔
7۔ خلافت، جانشینی اور امت اسلامیہ کی صحیح رہبری کا مسئلہ تمام مسائل میں سر فہرست ہے اور کبھی بھی اس کو ترک نہیں کرنا چاہئے، جیسا کہ رسول اکرمﷺ حالانکہ مدینہ میں خطرناک بیماری پھیل گئی تھی اور بہت سے لوگوں کو زمین گیر کردیا تھا لیکن آپ نے ولایت کے پہنچانے کی خاطر اس مشکل پر توجہ نہیں کی اور آپ نے سفر کا آغاز کیا اور اس سفر میں اپنے بعد کے لئے جانشینی اور ولایت کے مسئلہ کو لوگوں کے سامنے بیان کیا۔