زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
مقالوں کی ترتیب جدیدترین مقالات اتفاقی مقالات زیادہ دیکھے جانے والے مقالیں
■ سیدعادل علوی (28)
■ اداریہ (14)
■ حضرت امام خمینی(رہ) (7)
■ انوار قدسیہ (14)
■ مصطفی علی فخری
■ سوالات اورجوابات (5)
■ ذاکرحسین ثاقب ڈوروی (5)
■ ھیئت التحریر (14)
■ سید شہوار نقوی (3)
■ اصغر اعجاز قائمی (1)
■ سیدجمال عباس نقوی (1)
■ سیدسجاد حسین رضوی (2)
■ سیدحسن عباس فطرت (2)
■ میر انیس (1)
■ سیدسجاد ناصر سعید عبقاتی (2)
■ سیداطہرحسین رضوی (1)
■ سیدمبین حیدر رضوی (1)
■ معجز جلالپوری (2)
■ سیدمہدی حسن کاظمی (1)
■ ابو جعفر نقوی (1)
■ سرکارمحمد۔قم (1)
■ اقبال حیدرحیدری (1)
■ سیدمجتبیٰ قاسم نقوی بجنوری (1)
■ سید نجیب الحسن زیدی (1)
■ علامہ جوادی کلیم الہ آبادی (2)
■ سید کوثرمجتبیٰ نقوی (2)
■ ذیشان حیدر (2)
■ علامہ علی نقی النقوی (1)
■ ڈاکٹرسیدسلمان علی رضوی (1)
■ سید گلزار حیدر رضوی (1)
■ سیدمحمدمقتدی رضوی چھولسی (1)
■ یاوری سرسوی (1)
■ فدا حسین عابدی (3)
■ غلام عباس رئیسی (1)
■ محمد یعقوب بشوی (1)
■ سید ریاض حسین اختر (1)
■ اختر حسین نسیم (1)
■ محمدی ری شہری (1)
■ مرتضیٰ حسین مطہری (3)
■ فدا علی حلیمی (2)
■ نثارحسین عاملی برسیلی (1)
■ آیت اللہ محمد مہدی آصفی (3)
■ محمد سجاد شاکری (3)
■ استاد محمد محمدی اشتہاردی (1)
■ پروفیسرمحمدعثمان صالح (1)
■ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری (1)
■ شیخ ناصر مکارم شیرازی (1)
■ جواہرعلی اینگوتی (1)
■ سید توقیر عباس کاظمی (3)
■ اشرف حسین (1)
■ محمدعادل (2)
■ محمد عباس جعفری (1)
■ فدا حسین حلیمی (1)
■ سکندر علی بہشتی (1)
■ خادم حسین جاوید (1)
■ محمد عباس ہاشمی (1)
■ علی سردار (1)
■ محمد علی جوہری (2)
■ نثار حسین یزدانی (1)
■ سید محمود کاظمی (1)
■ محمدکاظم روحانی (1)
■ غلام محمدمحمدی (1)
■ محمدعلی صابری (2)
■ عرفان حیدر (1)
■ غلام مہدی حکیمی (1)
■ منظورحسین برسیلی (1)
■ ملک جرار عباس یزدانی (2)
■ عظمت علی (1)
■ اکبر حسین مخلصی (1)

جدیدترین مقالات

اتفاقی مقالات

زیادہ دیکھے جانے والے مقالیں

پڑھو سوچو اور عمل کرو(1)۔مجلہ عشاق اہل بیت 11-ربیع الثاني1435ھ

پڑھو سوچو اور عمل کرو

از: آیت الله سید عادل علوی                                                            

مترجم مصطفی علی فخری

زندگی میں گناهوں کا اثر:

 روز مره زندگی میں هم سب کیلئے مشکلات درد ورنج بیماریاں اور دشواریاں موجود هیں یه مشکلات کبھی هماری ذات کے ساتھ  هے، کبھی اپنے رب کے ساتھ هے کبھی اپنے رشته داروں اور لوگوں کے ساتھ هے اور کبھی طبیعت اور اس میں بسنے والوں کے ساتھ هے ارے یه مشکلات کهاں سے هیں ؟ اس کے اسباب اور علل کیا هیں؟

بے شک ان کے مختلف اسباب اور علل هیں اور ان اسباب اور علل میں سب سے مهمترین سبب اور علت اس حدیث شریف میں آیا هے میں تمام دوستوں سے گزارش کرتا هوں که اس حدیث شریف کو دقت سے  مکرر پڑھیں اور اس میں دقت سے غور وفکر کریں اور اخلاص کے ساتھ اس پر عمل کریں اس وقت آپ مشاهده کریں گے که مشکلات یکی بعد دیگری آپ سے دور هوتی جا رهی هیں اور آپ خوشی اور سعادت سے بھر پور زندگی سے لطف اندوز هوں گے اور اسے میں نے اپنی زندگی میں تجربه کیا هے .

اصول کافی جلد دوم کے صفحه445  پرشیخ کلینی اپنے سند کے ساتھ حضرت امام جعفر صادق علیه السلام سے نقل کرتے هیں که امام علیه السلام نے فرمایا : حضرت امیرالمؤمنین علیه السلام نے آیت کریمه وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ (اور تم تک جو بھی مصیبت پهنچتی هے وه تمهارے هاتھوں کی کمائی هے اور وه بهت سی باتوں کو معاف بھی کر دیتا هے )  کی تفسیر میں فرمایا: ليس من التواء عرق ، ولا نكبة حجر ولا عثرة قدم ،ولا خدش عود إلا بذنب ولما يعفو الله أكثر فمن عجل الله عقوبة ذنبه في الدنيا فإن الله عز وجل أجل وأكرم وأعظم من أن يعود في عقوبته في الآخرة . کوئی بھی رگ گرفتگی ( رگوں کا مڑوڑ آنا ) کسی بھی پتھر سے ٹکرا جانا ، پیروں کا پھسل جانا اور کسی لکڑی سے بدن میں خراش آنا کسی گناه کی وجه سے هے اگر چه جن گناهوں سے الله تعالی در گزر کرتا هے بهت زیاده هیں اور الله تعالی دنیا میں جن گناهوں کا سزا دیتا هے تو بیشک الله عزوجل آخرت میں دوباره اسے عذاب دینے سے زیاده بلند،کریم اور عظیم هے .

حدیث کا اجمالی بیان :

انسان کے کسی رگ میں مشکل پیش آنا جس کی وجه سے وه کسی بیماری درد یا الم میں پڑ جاتا هے اور کسی پتھر سے ٹکر جانا یا کسی پتھر کا لگنا یا کسی گاڑی کے ساتھ ٹکر جانا یه سب امام علیه السلام مثال کے طور پر بیان کر رهے هیں یعنی هر وه مشکل جو انسان کے جسم کے لئے پیش آتی هے چاهے جسم کے اندر پیش آئے مثلا رگ گرفتگی کے مانند یا جسم کے باهری حصه میں پیش آئے مثلا کسی پتھر کا لگنا یا کسی پتھر سے لگنا جس کی وجه سے اس کے پیر سے خون بهه جائے یا کسی لکڑی کی وجه سے بدن زخمی هو جائے مثلا اس کا سر کسی درخت کے شاخ سے لگ جائے یه سب پیش نهیں آتی هیں مگر انسان کے اسی وقت ،اس دن ،اسی هفته ،مهینه یا اسی سال انجام دینے والے گناه کی وجه سے هیں اور پھر جان لو الله تعالی جن گناهوں سے درگزر فرماتا هے وه ان گناهوں سے بهت زیاده هیں جن کی وجه سے ان معاشرتی ،اقتصادی ،سیاسی اور جسمی مشکلات  وغیره میں گرفتار کر دیتا  هے پھر امام علیه السلام الله تعالی کے مؤمنین کے ساتھ مخصوص رحمت کا ذکر فرماتا هےچونکه حدیث ان سے مختص هےکه اگر الله تعالی دنیا میں هی کسی بنده کو سزا دے اور دنیا میں هی مختلف مشکلات میں پھنسا دے تو آخرت میں اسی گناه کا دوباره بدله نهیں لے گا چونکه الله تعالی عزوجل اس سے بلندتر  ، کریم تر اور عظیم تر هے که آخرت میں بندے کو  دوباره   عقاب کیا جائے .

اور جان لو که گناهوں کی وجه سے ان مشکلات میں مبتلا هونا یه هم عام لوگوں کے لئے هے معصوم هستیوں کے لئے نهیں هے  انبیاء اور ائمه معصومین علیهم السلام کے لئے یه سختیاں علو درجات اور رفعت مقام کیلئے پیش آتی هیں جس طرح حضرت امام زین العابدین علیه السلام نے یذید کے جواب میں فرمایا جب یذید  لعین نے امام سے کها : جو کچھ کربلا اور روزعاشورا  آپ کے لئے پیش آئی هیں آپ کے اپنے عمل کا نتیجه هے اور اس آیت کریمه کی تلاوت کی : وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ (اور تم تک جو بھی مصیبت پهنچتی هے وه تمهارے هاتھوں کی کمائی هے).تو امام علیه السلام نے فرمایا : یه آیت کریمه هم پر صدق نهیں آتی هے بلکه هم پرصدق آنے والی  آیت کریمه یه هے : مَا أَصَابَ مِنْ مُصِيبَةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي أَنْفُسِكُمْ إِلَّا فِي كِتَابٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ نَبْرَأَهَا إِنَّ ذَلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ لِكَيْ لَا تَأْسَوْا عَلَى مَا فَاتَكُمْ وَلَا تَفْرَحُوا بِمَا آَتَاكُمْ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ- ( زمین میں کوئی بھی مصیبت وارد هوتی هے یا تمهارے نفس پر وارد هوتی هے تو نفس کے پیدا هونے کے پهلے سے وه کتاب الهی میں مقدر هو چکی هے او ریه الله کیلئے آسان شے هے یه تقدیر اس لئے هے که جو تمهارے هاتھ سے نکل جائے اس کا افسوس نه کرو اور جو مل جائے اس پر غرور نه کرو که الله اکڑنے والے مغرور افراد کو پسند نهیں کرتا هے) راه خدا میں هاتھ سے نکل جانے والوں پر هم افسوس نهیں کرتے بلکه هم اس پر خوش هیں همارے مقتولین راه خدا کےشهید هیں.

هاں هم میں سے بهت سارے گناهوں کی وجه سے مشکلات اور مصیبتوں میں پڑ جاتے هیں تو همیں کیا کرنا چاهئے تاکه اس سے نجات پائیں ؟

اس مهم اور زندگی کے رخ بدلنے والے سوال کے جواب دینے سے پهلے مجھے اجازت دیں که معصیتوں ،گناهوں، برے صفات اور برے اعمال  پر اخروی عذاب ،جهنم ، سخط الهی اور شقاوت ابدی سے هٹ کر  هماری روزمره زندگی میں ان پر مترتب هونےوالے برے اثرات کی طرف اشاره کروں دلوں پرپڑنے والی  اثرات میں سے دلوں کو زنگ لگنا هے الله تعالی کا فرمان هے كَلَّا بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوبِهِمْ مَا كَانُوا يَكْسِبُونَ (مطففین آیت14 )(نهیں نهیں بلکه ان کے دلوں پر ان کے اعمال کا زنگ لگ گیا هے) .

حضرت امام جعفر صادق علیه السلام نے فرمایا : مَا مِنْ شَيْءٍ أَفْسَدَ لِلْقَلْبِ مِنْ خَطِيئَةٍ إِنَّ الْقَلْبَ لَيُوَاقِعُ الْخَطِيئَةَ فَمَا تَزَالُ بِه حَتَّى تَغْلِبَ عَلَيْه فَيُصَيِّرَ أَعْلَاه أَسْفَلَه (اصول کافی ج2 ص 268 باب الذنوب)  گناه سے بڑھ کر کوئی چیز دل کو تباه کرنے والی نهیں هے بیشک دل بھی گناه میں پڑ جاتا هے اور پیوسته وه اس میں مبتلا رهتا هے یهاں تک که وه اس پر غالب آتا هے اور دل کو سرنگوں کر دیتا هے.

اسی طرح آپ نے فرمایا : إِذَا أَذْنَبَ الرَّجُلُ خَرَجَ فِي قَلْبِه نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ فَإِنْ تَابَ انْمَحَتْ وإِنْ زَادَ زَادَتْ حَتَّى تَغْلِبَ عَلَى قَلْبِه فَلَا يُفْلِحُ بَعْدَهَا أَبَداً (اصول کافی ج2 ص 271 باب الذنوب) جب انسان گناه کر لیتا هے تو اس کے دل پر ایک کالا دھبه لگ جاتا هے اگر توبه کرے تو ختم هو جاتا هے اور اگر گناه کرتا رهے تو وه بھی بڑھتا رهتا هے یهاں تک که وه پورے دل پر چھا جاتا هے اس کے بعد وه کبھی کامیاب نهیں هوتا هے.

حضرت امیر المؤمنین علیه السلام نے فرمایا : ما جفت الدموع إلا لقسوة القلوب ، وما قست القلوب إلالكثرة الذنوب .( علل الشرایع ج 1 ص81) آنسو خشک نهیں هو جاتا هے مگر قساوت قلب کی وجه سے اور قساوت قلب حاصل نهیں هوتا هے مگر گناه زیاده کرنے کی وجه سے .

اور اسی طرح گناهوں کے آثار میں سے نعمتوں کا زائل هو جانا هے مولا امام جعفر صادق علیه السلام نے فرمایا : مَا أَنْعَمَ اللَّه عَلَى عَبْدٍ نِعْمَةً فَسَلَبَهَا إِيَّاه حَتَّى يُذْنِبَ ذَنْباً يَسْتَحِقُّ بِذَلِكَ السَّلْبَ (اصمل کافی ج2ص274 باب الذنوب) الله تعالی کسی بندے کو کوئی نعمت دے کرنهیں چھینتا هے مگر یه که وه ایسا گناه انجام دے جس سے اس نعمت کے سلب کرنے کا مستحق قرار پائے . حضرت امیر المؤمنین علیه السلام نے فرمایا : فما زالت نعمة ولا نضارة عيش إلا بذنوب اجترحوا إن الله ليس بظلام للعبيد ( الخصال للصدوق ص 624)کوئی بھی  نعمت زائل نهیں هوتی اور زندگی کی نکھار ختم نهیں هوتی هے مگر گناهوں کی وجه سے جنهیں  انتخاب کیئے هیں بیشک الله اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نهیں هے.

حضرت امام جعفر صادق علیه السلام نے فرمایا : إِنَّ الرَّجُلَ يُذْنِبُ الذَّنْبَ فَيُحْرَمُ صَلَاةَ اللَّيْلِ وإِنَّ الْعَمَلَ السَّيِّئَ أَسْرَعُ فِي صَاحِبِه مِنَ السِّكِّينِ فِي اللَّحْمِ ( اصول کافی ج2 ص272 باب الذنوب) بیشک جب انسان  گناه انجام دیتا هے تو نماز شب سے محروم هو جاتا هے اور بیشک چاقو گوشت میں اثر کرنے سے پهلے برا عمل اپنے عامل میں جلد اثر کرتا هے.

حضرت رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم نے فرمایا : اتقوا الذنوب فإنها ممحقة للخيرات ان العبد ليذنب الذنب فينسى به العلم الذي كان قد علمه ( عدة الداعی لابن فهد الحلی ص 197) گناهوں سے بچو بیشک یه نیکیوں کو ختم کر دیتا هے بیشک جب بنده گناه کرتا هے تو جو علم پهلے سیکھ چکے هیں بھلا دیتے هیں.

گناهوں کے آثار میں سے نعمتوں کے لئے حایل بننا هے الله تعالی کا فرمان هے وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ (اور تم تک جو بھی مصیبت پهنچتی هے وه تمهارے هاتھوں کی کمائی هے اور وه بهت سی باتوں کو معاف بھی کر دیتا هے )

امیر المؤمنین علیه السلام نے فرمایا : توقوا الذنوب فما من بلية ولا نقص رزق إلا بذنب حتى الخدش والكبوة والمصيبة قال الله عز وجل : " وما أصابكم من مصيبة فبماكسبت أيديكم ويعفو عن كثير ( الخصال للصدوق ص616-التمحیص محمد بن همام الاسکافی ص38) گناهوں میں پڑنے سے بچو کوئی بھی بلا نازل نهیں هوتا یا رزق میں کمی واقع نهیں هوتی هےیهاں تک که بدن پر خراش نهیں آتا یا زمین پر نهیں گرتا یا مصیبت نهیں آتی هے مگر گناه کی وجه سےالله تعالی نے فرمایا : اور تم تک جو بھی مصیبت پهنچتی هے وه تمهارے هاتھوں کی کمائی هے اور وه بهت سی باتوں کو معاف بھی کر دیتا هے.

رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم نے فرمایا : ما اختلج عرق ولا عثرت قدم إلا بما قدمت أيديكم ، وما يعفو الله ( عز وجل ) عنه أكثر .( الامالی للطوسی ص570) کوئی بھی رگ درد نهیں کرتا اور کوئی پاوں نهیں پھسلتا مگر تمهارے هاتھ کی سابقه کمائی کی وجه سے اور جن خطاووں سے الله تعالی درگذر فرماتا هے ان سے بهت زیاده هیں .

امیر المؤمنین علیه السلام نے فرمایا : احذروا الذنوب فان العبد ليذنب فيحبس عنه الرزق .( الخصال للصدوق ص620)گناهوں سے بچو بیشک جب بنده گناه کرتا هے تو اس کا رزق روک دیا جاتا هے.

حضرت امام جعفر صادق علیه السلام نے فرمایا : من يموت بالذنوب أكثر ممن يموت بالآجال ، ومن يعيش بالاحسان أكثر ممن يعيش بالاعمار .(الامالی للطوسی ص 305)مقدر شده موت سے مرنے والوں سے  گناهوں کی وجه سے مرنے والے زیاده هیں عمر کی وجه سے زندگی کرنے والوں سے احسان کے ذریعه زندگی کرنے والے زیاده هیں .یعنی زاده تر موت گناهوں کی وجه سے انجام پاتی هے.

امام علیه السلام نے فرمایا : أَمَا إِنَّه لَيْسَ مِنْ عِرْقٍ يَضْرِبُ ولَا نَكْبَةٍ ولَا صُدَاعٍ ولَا مَرَضٍ إِلَّا بِذَنْبٍ وذَلِكَ قَوْلُ اللَّه عَزَّ وجَلَّ فِي كِتَابِه :وما أَصابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِما كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ ويَعْفُوا عَنْ كَثِيرٍ ) قَالَ ثُمَّ قَالَ ومَا يَعْفُو اللَّه أَكْثَرُ مِمَّا يُؤَاخِذُ بِه ( اصول کافی ج2ص269باب الذنوب)کوئی رگ نهیں لرزتاهے اور نه کوئی زمین پر گرتا هے اور نه سر میں درد هوتا هے اور نه بیمار هوتا هے مگر گناه کی وجه سے یه الله تعالی کے اس فرمان کا مقصد هے "اور تم تک جو بھی مصیبت پهنچتی هے وه تمهارے هاتھوں کی کمائی هے اور وه بهت سی باتوں کو معاف بھی کر دیتا هے" پھر فرمایا اور جن سے الله تعالی درگذر فرماتا هے سزا دینے والے گناهوں سے کهیں زیاده هے  حضرت امام محمد باقر علیه السلام نے فرمایا : إِذَا عَمِلَ قَوْمٌ بِالْمَعَاصِي صَرَفَ عَنْهُمْ مَا كَانَ قَدَّرَ لَهُمْ مِنَ الْمَطَرِ (اصول کافی ج2 ص272)جب کوئی قوم گناه کرتی هے تو ان سےمقدر شده  بارش کو روک دی جاتی هے .

حضرت امام رضا علیه السلام نے فرمایا : كُلَّمَا أَحْدَثَ الْعِبَادُ مِنَ الذُّنُوبِ مَا لَمْ يَكُونُوا يَعْمَلُونَ أَحْدَثَ اللَّه لَهُمْ مِنَ الْبَلَاءِ مَا لَمْ يَكُونُوا يَعْرِفُونَ (اصول کافی ج2 ص276)جب بھی الله کے بندے نامعلوم  گناه ایجاد کرتے هیں تو الله تعالی بھی  ایسی بلائیں ایجاد کرتا هے جسے وه نهیں جانتے هیں .

 میر ے عزیزو : گناهوں کے جو آثار هم نے بیان کئےان کے علاوه  هماری تمام تر اقتصادی ،سیاسی ،معاشرتی مشکلات ، بیماریاں،مصیبتیں اور هر وه سختیاں جو انسان کیلئے پیش آتی هیں یه سب هماری گناهوں کی وجه سے هیں سوائے انبیاء اوصیاء اولیاء ..کے  ، ان کے لئے جو مشکلات پیش آتی هیں وه ان کے درجات کی بلندی اور تکامل کیلئے هیں عوام الناس اور همارے لئے پیش آنے والی مشکلات هماری گناهوں کی وجه سے هیں تو اس کا راه حل کیا هے؟ انشا الله آینده شمارے میں هم بیان کریں گے الله تعالی سے گناهوں کی بخشش اور آینده زندگی میں گناهوں سے دور رکھنے کی دعا کرتے هیں. آمین .

سوال بھیجیں