زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
فهرست کتاب‌‌ لیست کتاب‌ها

انوار قدسیہ

انور قدسیہ معصومین ؑ کی حیات طیبہ کامختصرتذکرہ

 پانچویں معصوم اورتیسرےامام

نام  : حسین بن علی بن ابی طالب علیہم السلام۔

مشہورالقاب:سیدالشہداء،ثاراللہ ،الوترالموتور،ابوالاحرار،ابی الضیم، سیدشباب اہل الجنۃ،ریحانۃ النبی،السبط۔

کنیت:ابوعبداللہ ،سبط رسول اللہ

پدربزرگوار: علی ابن ابی طالب علیہ السلام

مادرگرامی: فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا

ولادت: 3/ شعبان المعظم سنہ 4یا5 ہجری قمری

جائے ولادت:مدینہ منورہ

مدت عمر:57یا58 سال

مدت امامت: صفر50 ہجری بمدت 11/سال

دلائل امامت: نبی ،پدربزرگواراوربرادر امام حسن کانص،عصمت اوربےشمار معجزات

نقش انگشتری: "ان اللہ بالغ امرہ

ازواج: 1۔ شاہ زنان بنت یزد جردملک ایران 2۔ لیلی بنت ابی مرہ بن عروۃ الثقفی       3۔ بنی قضاعہ کی ایک عورت

4۔ رباب بنت امرئی القیس     5۔ ام اسحا ق بنت عبداللہ

بیٹے:1۔ علی اکبرؑ(زین العابدین) 2۔ علی اوسط ؑ(جوعلی اکبرکے نام سے مشہورہیں)     3۔ علی اصغرؑ(جنکوعبداللہ لرضیع کہاگیا)

4۔ جعفر         5۔ عبداللہ         6۔محمدؑ    7۔ محسن السقط     

بیٹیاں: 1۔ سکینہؑ     2۔فاطمہؑ           3۔زینبؑ          4۔ رقیہؑ

شہادت: روز دوشنبہ 10 /محرم الحرام 61ھ(عاشورا)

سبب شہادت:  بحکم یزیدبن معاویہ بن ابی سفیان لعنت اللہ علیہم ،شمرذی الجوش (لع)کے خنجرسے قتل کئے گئے۔

مدفن:کربلاء معلی

اقوال زرین:ایک دن آپؑ اصحاب کے درمیان تشریف لےگئے اورفرمایا:اے لوگو خدانے بندوں کوصرف اپنی معرفت کیلئے پیداکیا،اورجب بندے اسکا عرفان پیداکرلیں تواس کی عبادت کریں اوراس کے سامنے سرتسلیم خم کرکے سامنے گردن جھکانے سے بے نیاز ہوجائیں۔

فوراً ایک شخص نے سوال کیا کہ اے فرزند رسولﷺ معرفت اللہ کا کیا مطلب ہے؟

امام ؑ نے فرمایااپنے ایک خطبہ میں ارشاد فرمایابرد باری زینت ،وقار مروت اورصلہ رحمی نعمت ہے اوراستکبار و تکبر بے مزا کھانا،عجلت نادانی اورنادانی پستی ہے بلندی وبڑاپن کنواں ہے پست لوگوں کی ہم نشینی ذلت ہے اورفاسقوں کی ہم نشینی شک کاسبب ہوتی ہے۔

ذلت کی زندگی سے موت بہترہے،اورجہنم کے دخول سے ذلت کی زندگی بہترہے اور خداوندعالم ان دونوں سے دور ہے امامؑ نے فرمایاکہ لوگ دنیاکے غلام ہیں اورانکادین صرف زبانی ہے ،جب آرام وعیش کی زندگی گزارتے رہتے ہیں توسب دیندار بنتے ہیں اورجب امتحان کی گھڑی آتی ہے تودیندار کم دکھائی پڑتے ہیں۔

سالارشہیدان حسین ابن علی ؑ سے سوال کیا گیایابن رسول اللہ ؐ آپ نے کس عالم میں صبح کی؟آپ نے فرمایا : میں نے اس طرح صبح کی کہ میرارب میرے اوپراورجہنم میرے سامنے موت میری طالب اورحساب حدقہ چشم بناتھامیں اپنے عمل کامرہون تھا، جو چیزیں مجھے پسندتھیں انکو نہیں پاتا،اورجو ناپسندتھیں انکودور نہیں کرپاتاتھا۔میں مجبور تھااورسب کچھ غیر(یعنی خدا)کے ہاتھ میں تھاکہ اگروہ چاہے تومجھ پرعذاب کرے اوراگرچاہے تومجھے بخش دے،پس مجھ سے بڑھ کر کون فقیرہوگا۔

امام کے سامنے ایک شخص غیبت کررہاتھا امام نے اس سے کہا کہ: غیبت مت کراسلئے کہ غیبت جہنم کے کتوں کی غذاہے۔

امام سے ایک شخص نے کہا کہ اگر امربالمعروف نااہل  کو کیا جائے توضائع ہوجاتاہے ،امام حسینؑ نے فوراً ارشاد فرمایاکہ ایسا نہیں ہے لیکن احسان وکرامت بڑی بوندوں والی بارش کے مانندہے جوہر نیک وفاجر سے اصابت کرتی ہے۔

امامؑ نے ارشاد فرمایا: دنیا میں ایک گروہ عبادت خداوندجنت کی لالچ میں کرتاہے ،یہ تاجروں کی عبادت ہے۔اورایک گروہ عبادت خداوندی جہنم کے خوف میں کرتاہے ،یہ غلاموں کی عبادت ہے ۔اورکچھ لوگ عبادت خداوندی شکر منعم کی بناپرکرتے ہیں ،یہ آزاد لوگوں کی عبادت ہے اوریہی افضل عبادت ہے۔

          عن محمد ابن علی الباقرؑ:

"افضل العبادۃ عفۃ البطن والفرج"(تحف العقول: ص217)