- حج کے اسرار اور معارف
- مجلہ عشاق اہل بیت 18و19۔ربیع الثانی1439ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 16و17۔ربیع الثانی1438ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 14و 15 ۔ ربیع الثانی 1437 ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 12و 13۔ربیع الثانی 1436ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 11-ربیع الثاني1435ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 10-شوال 1434ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت9۔ربیع الثانی 1434ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 8- شوال۔ 1433ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 7۔ محرم ،صفر، ربیع الاول ۔1415ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 6۔شوال ،ذیقعدہ ، ذی الحجہ ۔1420ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 5۔ رجب ،شعبان، رمضان ۔1420ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 4۔ رجب ،شعبان، رمضان ۔1415ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 3۔ ربیع الثانی،جمادی الاول، جمادی الثانی ۔1415ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 2۔ محرم،صفر ، ربیع الاول ۔1415ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 1۔ شوال ،ذی الحجہ 1414 ھ
- خورشیدفقاہت
نبوت
(ساتویں قسط)
جناب سید عادل علوی صاحب
ترجمہ: علی رضا رضوی الہ آبادی
انبیاء کو پہچاننے کے طریقے:
دعوت نبوت کے ساتھ ساتھ معجزہ کا ظاہر ہو نا اور اگر ایسی چیزیں وجود میں آئیں اور متحقق ہوں جو غیر عادی ہوں(جسے معجزہ کہتے ہیں)تو یہ چیزیں اس کی نبوت کی دلیل ہیں لہذا جب کوئی یہ کہے کہ میں اللہ کا نبی ہون ، اور مثلاً مردوں کو زندہ کرنا، چاند کے دوٹکڑے کرنایہ میرے معجزے ہیں اور یہ چیزیں رونماں ہوجائیں تو ماننا پڑےگا کہ یہ شخص اپنے قول میں صادق اور اپنے دعویٰ میں سچا ہے، ایسی صورت میں عقل حکم کرتی ہے کہ ایسے شخص کی اطاعت وپیروی کی جائے اور اس کی تصدیق کی جائے ۔کیوں کہ اگر شخص کاذب ہو ا اور اس سے معجزے رونما ہو ں تو لازم آئیگا کہ خداوند عالم اپنی مخلوقات کو اس جھوٹے شخص کے ذریعہ دھوکہ دے رہا ہے،اور یہ قبیح عمل حکیم مطلق ہر گز انجام نہیں دے سکتا، کیونکہ ذات واجب تمام قبیح افعال واعمال سے منزہ وپاک ہے۔
یہ بعثت ہر زمانہ اور ہر دور میں ضروری ہے تاکہ اللہ کی طرف سے حجت موجود رہے اور جب تک دنیا قائم ہے حجت خدا بھی اس سرزمین پر موجود ہے کیونکہ اگر حجت خدا موجود نہ ہو تو اس دنیا کا وجود ہی ختم ہوجائے یہی حجت خدا ہے جو انسان کو خدا کی طرف دعوت دیتی ہے، آسمانی شریعت کا نفاذ کرتی ہے اوراس کو منتشر کرتی ہے لوگوں کو سیدھے راستے کی ہدایت کرتی ہے، لوگوں کو علم وحکمت کی تعلیم دیتی ہے اور ان کے درمیان عدل قائم کرتی ہے۔
جیساکہ احادیث میں موجود ہے کہ خداوند عالم نے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء و رسل کو اس دنیا میں بھیجا کہ جن میں پہلی ذات جناب آدم ابوالبشر علیہ السلام کی ہے اور آخری نبی حضرت محمد بن عبداللہﷺ سید البشرہیں کہ ان کو پروردگار عالم نے سب سے افضل قرار دیاہے ۔ ان میں پانچ انبیاء اولوالعزم پیغمبر (صاحب کتاب اور صاحب شریعت)ہیں ، وہ جناب نوحؑ، جناب ابراہیمؑ،جناب موسیٰؑ ، جناب عیسیٰؑ، اور حضرت محمدﷺ ہیں۔"حلال محمدی قیامت حلال اور حرام محمدی قیامت تک حرام رہےگا"جو بھی اسلام کے علاہ کسی اور دین کو اپنائے گا وہ ہر گز بارگاہ رب العزت میں قبول نہیں ہوگا۔(کیونکہ)پروردگار عالم کے نزدیک دین ، صرف اسلام ہے۔
دوسرا طریقہ:
بیشک نبوت کا خاتمہ رسول اعظم ؐ پر ہوا جو عالم بشریت کو نجات دلانے والاہے اور جس نے عالم بشریت کو جہل وشقاوت کی وادیوں سے نکال کر علم وسعادت کی بلندیوں تک پہنچایا ہے۔ ہم ان کی نبوت پر یقین رکھتے ہیں اور بیشک وہی خاتم النبین ہیں کیونکہ انھوں نے نبوت کا دعویٰ کیا جو تواتر کے ساتھ ثابت ہے اور تواتر بدیہیات میں سے ہے ۔پھر اپنے دعویٰ کے مطابق معجزے بھی دکھائے اورجو بھی ایساہو وہ اللہ کی جانب سے نبی برحق ہے۔ آپ کے معجزے بہت زیادہ ہیں جن کی تعداد ہزار سے بھی زیادہ ہے، جیسے چاند کا دوٹکڑے کرنا، آپ کے ہاتھوں پر کنکریاں کا کلام کرنا وغیرہ وغیرہ۔
ان معجزوں میں سے ایک معجزہ قرآن (اللہ کی کتاب)جو قیامت تک باقی رہنے والا اور متقین کی ہدایت کیلئے ہے، جو خود اس بات کا چیلینج کر رہاہے کہ کوئی بھی اس جیسی کتاب نہیں لاسکتا ہے نہ سورہ کی حیثیت سے ، نہ آیت کے عنوان سے، خواہ جن وانس جمع ہو جائیں اورایک دوسرے کی کمک ومدد کریں تب بھی وہ اس بات پر قادر نہیں ہوسکتے۔۔۔۔
اعجاز قرآن صرف فصاحت وبلاغت میں منحصر نہیں ہے بلکہ فصاحت وبلاغت کے ساتھ ساتھ معارف حقہ، صفات الٰہیہ، نیک وپسندیدہ اخلاق ،احکام تشریعیہ ،مدنی وثقافتی سیاست ،غیب کی خبر، مبداو معادکے احوال (ان سب کابیان)،آیات میں اختلاف وتناقص کا نہ پایاجانا یہ وہ چیزیں ہیں جو ظواہر کتاب میں سے ہیں ساتھ ہی ساتھ اس کے باطن میں اسرار وحکمت ، علوم وعجائب پوشیدہ ہیں جو بشر کیلئے ظاہر نہیں ہوسکتے ۔قرآن مجید ہر اس انسان کیلئے معجزہ ہے جو اہل علم ، اہل معرفت واہل فن ہیں ، اس وقت سے آج تک اور آج سے قیامت تک کوئی انسان اس بات پر قادر نہیں کہ اس پر اشکال وارد کرسکے علاوہ اس کے کہ وہ کینہ وجہالت کی بنیاد پر یہ کام کرے۔
ہمارا اعتقاد ہے کہ رسالت اسلامیہ کے صاحب ومالک خاتم النبیین سیدالمرسلین محمدبن عبداللہ ؐ جو سید البشر اوراخلاق کے عظیم مرتبہ پر فائز ہیں۔ ہم پر واجب ہے کہ ان کے دین کی عزت وتوقیرکریں ، قول وعمل کےذریعہ سے قرآن کریم کی تعظیم کریں کیونکہ ہماری عزت وشرافت ، کرامت وسعادت اسی قرآن میں ہے ۔انسان اس بات کی طرف متوجہ رہےکہ سعادت وشرف وکرامت اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتی جب تک کہ یہ امت علم وعمل ،اخلاق وادب قرآن کے ذریعہ حاصل نہ کرے۔ یہی قرآن ہے جو اس امت کو فضیلت کی بلندی تک پہنچاتا ہے، علم واخلاق کے بلند ترین مراحل پر فائز کرتاہے، یہی قرآن ہے جو بشریت کو تاریکی سے نکال کر نور کی طرف لے جاتاہے اوریہی اللہ کی رسی ہے جو آسمان سے زمین تک کھینچی ہوئی ہے۔