- حج کے اسرار اور معارف
- مجلہ عشاق اہل بیت 18و19۔ربیع الثانی1439ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 16و17۔ربیع الثانی1438ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 14و 15 ۔ ربیع الثانی 1437 ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 12و 13۔ربیع الثانی 1436ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 11-ربیع الثاني1435ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 10-شوال 1434ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت9۔ربیع الثانی 1434ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 8- شوال۔ 1433ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 7۔ محرم ،صفر، ربیع الاول ۔1415ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 6۔شوال ،ذیقعدہ ، ذی الحجہ ۔1420ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 5۔ رجب ،شعبان، رمضان ۔1420ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 4۔ رجب ،شعبان، رمضان ۔1415ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 3۔ ربیع الثانی،جمادی الاول، جمادی الثانی ۔1415ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 2۔ محرم،صفر ، ربیع الاول ۔1415ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 1۔ شوال ،ذی الحجہ 1414 ھ
- خورشیدفقاہت
انور قدسیہ
معصومین ؑ کی حیات طیبہ کامختصرتذکرہ
معصوم ہفتم وامام پنجم
نام : ۔محمدبن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب علیہم السلام ۔
مشہورالقاب:باقر علم النبیؐ ، باقر علوم النبیین، الباقر، الشاکر، الھادی۔
کنیت:ابوجعفر۔
والدماجد: علیؑ السجاد علیہ السلام
والدہ ماجدہ: فاطمہ بنت امام حسن المجتبیٰ علیہ السلام ۔
ولادت:روز دوشنبہ یس جمعہ 3/ صفریا یکم رجب 57ھ ۔
محل ولادت:مدینہ منورہ
خلیفہ وقت: معاویہ بن ابی سفیان(خلیفہ بنی امیہ میں سے تھا)
سن شریف:اپنے والدماجد اور جد امجد کی طرح 57/ سال۔
مدت امامت: 25، محرم الحرام سنہ 94ھ یا 95ھ بہ مدت 18 یا19 سال ۔
دلیل امامت: نص نبی اکرمؐ ،اورائمہ اطہار علیہم السلام ،عصمت اورمعجزات کثیر، اورآپ کا جہان سے افضل ہونا۔
نقش انگشتری: "العزۃ للہ جمیعاً۔
ازواج:
1۔ ام فروہ بنت قاسم بن محمد بن ابی بکر۔
2۔ ام حکیم
تعداد فرزندان:1۔ جعفر الصادقؑ 2۔ عبداللہ 3۔ عبید اللہ 4۔ ابراہیم 5۔ علی
تعداددختران : 1۔ زینب 2۔ام سلمیٰ
شہادت: 2/ ذی الحجہ 114ھ۔
سبب شہادت: ابراہیم بن ولید(لع) زہر سے شہید کیا یا ہشام بن عبدالملک نے اپنی خلافت کے ایام میں زہر دیا۔
مدفن: بقیع (مدینہ منورہ)اپنے والد گرامی کے پہلو میں اس گنبد کے نیچے جہاں عباسؑ دفن ہیں، اوریہ گنبد وہابیوں نے(خدا ان کو رسواکرے)منہدم کردئے ہیں۔
اقوال حکیمانہ :امام علیہ السلام فرماتے ہیں۔
اے میرے بیٹے! بتحقیق خداوند عالم نے تین چیزوں کو تین چیزوں میں پوشیدہ رکھاہے:
اول: رضایت کو اطاعت میں پوشیدہ رکھا ہے، پس اطاعت میں کسی چیز کو حقیرنہ سمجھو شاید اسی میں خداوندکی رضایت ہو۔
دوم: خداوندعالم نے اپنی ناراضگی کو معصیت میں مخفی رکھاہے، پس کسی معصیت کو حقیر نہ سمجھو ہو سکتاہے اسی میں خداکی ناراضگی ہو۔
سوم: اور اپنے اولیاء کو اپنی مخلوق میں پوشیدہ رکھاہے پس کسی کو حقیر نہ سمجھو ممکن ہے وہی ولی خدا ہو۔
امام علیہ السلام سے ان کے ایک شیعہ نے آکر کہا کہ میں صفر پرجانا چاہتاہوں ، لہذا مجھے کچھ نصیحتیں فرمائیں۔
امام علیہ السلانے فرمایا:
ایک قدم بھی ننگھے پاؤں نہ چلنا۔
رات کے وقت اپنی سواری سے اتر کر دور مت جانا۔
کسی سوراخ میں پیشاب مت کرنا۔
کسی سبزی کو بغیر پہچانے نہ ہاتھ لگانا اورنہ ہی کھانا۔
بغیر پہچانے کسی مشروب کو ہاتھ مت لگانا۔
جس کو پہچانتے ہو اس اس سے بچنا اورجس کو نہیں پہچانتے ہو اس کی مصاحبت نہ کرنا۔
اما م علیہ السلام نے زوجہ کے متعلق فرمایا:
اے خدا مجھے ایسی بیوی عطا کرکہ میں جب بھی اسے دیکھوں تو وہ مجھے مسرور کردے ،جو حکم دوں اس کی اطاعت کرے اور میری غیر موجودگی میں میری آبرو کی حفاظت کرے۔
امام علیہ السلام نے فرمایا :
وہ عالم کہ جس کے علم سے فائدہ اٹھایا جائے وہ ستر ہزار عابدوں سے افضل ہے۔