آخری خبریں
- مناسبت » 5جمادی الاول(1446ھ)ولادت حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے موقع پر
- مناسبت » 10ربیع الثانی(1446ھ)وفات حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے موقع پر
- مناسبت » 8ربیع الثانی(1446ھ)ولادت امام عسکری علیہ السلام کے موقع پر
- مناسبت » 18ذی الحجہ(1445ھ)عید غدیر خم تاج پوشی امام علی ؑ کے موقع پر
- مناسبت » 7ذی الحجہ(1445ھ)شہادت امام محمد باقر علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » 29ذیقعدہ(1445ھ)شہادت امام محمد تقی علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » یکم ذیقعدہ(1445ھ)ولادت حضرت معصومہ(س)کےموقع پر
- مناسبت » 25شوال(1445ھ)شہادت امام جعفر صادق (ع) کے موقع پر
- مناسبت » 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
- مناسبت » اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
- مناسبت » 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
- مناسبت » 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
- مناسبت » 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
- مناسبت » 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
- مناسبت » 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
اتفاقی خبریں
- مناسبت » 7ذی الحجہ(1444ھ)شہادت امام باقر علیہ السلام کےموقع پر
- مراسم » بین الاقوامی ربیع الشھادة جشن کی تمام تقریبات ویب سائٹ پرقریب سےدیکھیں۔
- مناسبت » 15ذی الحجہ(1440ھ)ولادت حضرت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
- بیت معظم لہ » مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
- پیام » عیدغدیرکاتحفہ "تحفے اورہدایا"۔4
- پیام » عیدسعیدفطرکی مناسبت سےمبارکبادپیش کرتےہیں۔
- پیام » آیت الله سیدعادل علوی عراق کے تبلیغی دورےسے واپس آگئے
- مناسبت » 27 رجب المرجب (1439ھ) عیدسعید مبعث کےموقع پر
- مناسبت » 15شعبان(1439ھ)ولادت بقیۃ اللہ الاعظم امام مہدی(عج)کےموقع پر
- مناسبت » 11ذیقعدہ (1439ھ) ولادت حضرت امام رضاعلیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » 25شوال المکرم(1440ھ)امام جعفر صادق علیہ السلام کی شہادت کےموقع پر
- مناسبت » 27رجب المرجب(1440ھ)بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےموقع پر
- پیام » مجلہ الکوثرکااکتیسواں شمارہ چھپ کرمنظرعام پرآچکا ہے
- مناسبت » 10 رجب (1442ھ) ولادت حضرت امام محمدتقی علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » 20صفر(1443ھ)امام حسین (ع) اور ان کے باوفا اصحاب کا چہلم
زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
- مناسبت » محرم الحرام(1440ھ)کے پہلے عشرےمیں"مجالس عزا" کا انعقاد
- پیام » مجلہ الکوثرشمارہ"33"میں ماہ محرم(1437ھ)کےمتعلق دومقالیں چھپ چکے ہیں۔
- مناسبت » 13جمادی الاول(1439ھ)ایام فاطمیہ سلام اللہ علیہا کے موقع پر
- مناسبت » 13رجب المرجب (1440ھ) ولادت حضرت علی علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » 8ربیع الثانی(1440ھ)امام حسن عسکری علیہ السلام کی ولادت کےموقع پر
- مناسبت » 17ربیع الاول (1441ھ) میلاد رسول خدا ﷺ اور امام صادق ؑ کے موقع پر
- مناسبت » 7 ذی الحجہ (1440ھ)شہادت حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » 25رجب(1439ھ)شہادت حضرت امام کاظم علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » یکم رجب(1439ھ)ولادت حضرت امام باقر علیہ السلام کےموقع پر
- خبر (متفرقه) » قرض کی ادائیگی کیلئے۔ ذکریونسیہ "تحفے اورہدایا"۔3
- مناسبت » 3شعبان(1439ھ)ولادت حضرت امام حسین علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » 5جمادی الاول(1439ھ)حضرت زینب سلام اللہ علیہاکی ولادت کادن
- مناسبت » 15شعبان(1439ھ)ولادت بقیۃ اللہ الاعظم امام مہدی(عج)کےموقع پر
- مناسبت » 3رجب(1439ھ)شہادت حضرت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » ۲۸صفر المظفر(1441ھ) حضرت رسول اکرم ﷺ کی رحلت کے موقع پر
حضرت ام البنین کے والد گرامی ابوالمجْل حزام بن خالد یا حرام بن خالد قبیلہ بنی کلاب سے ان کا تعلق تھا۔
آپ کی مادر گرامی لیلی یا ثمامہ بنت سہیل بن عامر بن مالک تھیں۔
مورخین کے مطابق بنی کلاب شجاعت و بہادری اور اخلاقی فضائل میں مشہور تھے اور یہی خصوصیات حضرت علیؑ کے ساتھ آپ کی شادی میں موثر ثابت ہوئے۔
حضرت ام البنین کی تاریخ ولادت اور تاریخ وفات کے بارے میں کوئی دقیق معلومات تاریخی منابع میں ثبت نہیں۔ لیکن بعض مورخین نے مختلف تاریخی شواہد کی بنا پر آپ کی تاریخ ولادت کو 5 سے 9ھ کے درمیان قرار دیئے ہیں۔
حضرت علیؑ کے ساتھ ازدواج
حضرت فاطمہ زہراؑ کی رحلت کے بعد حضرت علیؑ نے اپنے بھائی عقیل سے جو نسب شناسی[نوٹ 1] میں مشہور تھے، ایک نجیب خاندان سے بہادر، شجاع اور جنگجو اولاد جنم دینے والی زوجہ کے انتخاب کے بارے میں مشورہ کیا تو عقیل نے فاطمہ بنت حزام کا نام تجویز کیا اور کہا عربوں میں بنی کلاب کے مردوں جیسا کوئی دلیر مرد نہیں دیکھا جا سکتا ہے۔ یوں حضرت علیؑ نے آپ سے شادی کی۔
اس شادی کا ثمرہ خدا نے چار بیٹوں کی صورت میں عطا کیا جن کے نام عباس، عبداللہ، جعفر اور عثمان ہیں۔
آپ کے یہ چار بیٹے شجاعت اور دلیری میں اپنی مثال آپ تھے اس وجہ سے آپ کو ام البنین [بیٹوں کی ماں] کہا جاتا تھا۔ آپ کے یہ چار وں بیٹے کربلا میں اپنے بھائی اور امام، حسینؑ کے رکاب میں شہادت کے عظیم درجے پر فائز ہوئے۔
کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ہی حضرت امام علیؑ کو یہ تجویز دی تھی کہ ان کو بجائے فاطمہ ام البنین کہہ کر پکارا جائے تاکہ حضرت فاطمہ زہراء(س) کے بچوں کو فاطمہ کہنے سے اپنی ماں حضرت فاطمہ زہرا(س) کی یاد تازہ نہ ہوجائے اور انہیں ماں پر گزرے تلخ حوادث آزار نہ پہنچائیں۔
شیعہ علماء نے آپ کی شجاعت، فصاحت اور اہل بیتؑ خاص کر امام حسینؑ کے ساتھ والہانہ محبت کی تعریف کی ہیں۔ شہید ثانی و عبدالرزاق مُقَرَّم کے مطابق امالبنین نے اپنے آپ کو خاندان رسالتؑ کی خدمت کے لئے وقف کر رکھی تھی اسی بنا پر اہل بیتؑ بھی آپ کے ساتھ احترام سے پیش آتے تھے اور عید کے ایام میں آپ سے ملاقات کے لئے جایا کرتے تھے۔
آپ کی وفات
آپ کی تاریخ وفات بعض مورخین کے نزدیک 13 جمادی الثانی 64ھ جبکہ بعض دوسرے مورخین 18 جمادیالثانی سن 64ھ ہے۔ اسی طرح بعض مورخین کے مطابق واقعہ کربلا کے بعد آپ کے زندہ ہونے کی کوئی معتبر دلیل موجود نہیں ہے مورخین کے مطابق آپ کا محل دفن قبرستان بقیع میں ہے۔