زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
  • 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
  • اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
  • 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
  • 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
  • 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
  • 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
  • رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
  • 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
  • 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
  • مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1444ھ) عید غدیرخم روز اکمال دین اوراتمام نعمت
  • 15ذی الحجہ(1444ھ)ولادت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
  • 7ذی الحجہ(1444ھ)شہادت امام باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 15شعبان المعظم(1444ھ)ولادت امام مہدی (عج) کےموقع پر
  • 10 رجب (1444ھ)ولادت باسعادت امام محمدتقی علیہ السلام کےموقع پر
  • یکم رجب (1444ھ)ولادت امام محمدباقرعلیہ السلام کےموقع پر
  • ولادت باسعادت حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
  • رحلت حضرت محمداور امام حسن ؑ وامام رضا ؑکی شہادت کے موقع پر
  • عید سعید غدیر خم روز تاج پوشی امیرالمومنین علیہ السلام کے موقع پر
  • آخری خبریں

    اتفاقی خبریں

    زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

    8ربیع الاول(1443ھ) شهادت امام عسکری علیه السلام کےموقع پر

    شهادت امام عسکری علیه السلام 

    سمان امامت  گیارھویں درخشاں چاند کا اسم گرامی حسن علیہ السلام جبکہ القابات میں عسکری، ذکی، ہادی، سراج اور ابن الرضا مشہور ہیں تاہم ان کا مشہور ترین لقب "عسکری" ہے۔

    ان (ع) کی کنیت ابو محمد اور والد بزرگوار حضرت امام علی النقی الهادی علیہ السلام جبکہ والدہ ماجدہ حضرت حدیثہ خاتون سلام اللہ علیھا ہیں۔ امام عسکری علیہ السلام کی ولادت با سعادت مدینہ منورہ میں 8 ربیع الثانی 232 ہجری قمری کو ہوئی جبکہ ایک روایت کے مطابق 10 ربیع الثانی کو دنیا میں تشریف لائے۔

    عباسی خلفاء  نے حضرت امام علی نقی اور حضرت امام حسن عسکری علیہم السلام کو عراق میں ایک فوجی لشکر کے زیر نگرانی زندان میں رکھا تھا، چونکہ لشکر کو عربی میں عسکر کہتے ہیں اسی لیے عسکری کہلائے۔

    آپ کی حیات طیبہ میں درج ذیل حکام کا زمانہ تھا:

    ۱۔ خلیفہ المعتز ؛ اس زمانہ میں خلیفہ اور امام کے درمیان کوئی دشمنی یا سازش نهیں تھی کیونکہ اس زمانہ میں تُرک لشکر نے خلیفہ کے لئے بہت سی مشکلیں ایجاد کر رکھی تھیں ،اس کی حکومت میں تباہ کاری وخرابکاری کر رکھی تھی اورخلیفہ ان مشکلات سے دست وپنجہ نرم کر رها تھا لیکن آخر کار خلیفہ کو خلافت سے معزول هونا پڑا۔

    ۲۔ خلیفہ مہتدیٰ؛ اس کے امام علیہ السلام کے ساتھ اچھے روابط تھے اور اسی وجہ سے خلیفہ شراب، محفلِ رقص وسرور سے دور تھا اور نیکی وخیر کا مظاهر ہ کرتا تھا۔

    ۳۔ خلیفہ معتمد ؛ یہ خلیفہ اهل بیت  (ع)کا سخت دشمن تھا اسی وجہ سے اس نے امام علیہ السلام کو ایک مدت تک قید خانہ میں رکھا لیکن مجبور هوکر امام علیہ السلام کو آزاد کرنا پڑا کیونکہ اس وقت کے نصاریٰ نے خلیفہ سے کچھ علمی سوالات کر لئے تھے چنانچہ اس مشکل کو حل کرنے اور نصاریٰ کے کھوٹے پن کو ظاهر کرنے کے لئے امام علیہ السلام کی مدد لی جیسا کہ تاریخی کتابیں اشارہ کرتی هیں۔

    جس وقت امام علیہ السلام کی وفات کی خبر ملی تو وہ نگران تھا کیونکہ اس وقتمحمدمہدی بن امام عسکری علیھما السلام کی بحث شروع هوچکی تھی اور اس سلسلہ میں امام مہدی علیہ السلام کے چچاحعفر بن علی میں حسد وکینہ بھرا هوا تھا او رآپ کے مال ومنال او رآپ کے مقام کی طرف چشم طمع لگائے هوئے تھا، اور اپنے بھتیجے (امام مہدی (ع)) کو تلاش کرنا چاہتا تھا لیکن یہ اور خلیفہ دونوں اپنے ارادوں میں ناکام هوگئے اور امام مہدی دشمنوں کی نظروں سے مخفی رهے اور خداوندعالم نے ان کو حاسدوں کے حسد سے نجات دی۔

    باوجود یہ کہ اپنے دور امامت میں آپ کی تقریباً پوری زندگی قید و بند میں رہی پھر بھی اپنے جد بزرگوار امیرالمومنینؑ اور دیگر اسلاف کی سیرت کے مطابق جب اسلام کو آپکی مدد کی ضرورت پڑی تو ظالم حکومت کے بڑھائے ہوئے فریاد کے ہاتھ کو کبھی ناکام واپس جانے نہ دیا۔  چنانچہ جب قحط کے موقع پر ایک عیسائی راہب نے بارش کراکے اپنی روحانیت کے مظاہرہ سے دارالسلطنت عباسیہ کے بہت سے مسلمانوں کے ارتداد کے آثار پیدا کر دیئے تو اس وقت امام حسن عسکریؑ تھے جنہوں نے اس کے طلسم کو شکستہ کرکے مسلمانوں کی استقامت کا سامان بہم پہنچایا۔

    اس کے علاوہ آپ نے سچے پرستارانِ دین کی دینی تعلیم و تربیت کے فریضہ کو نظرانداز نہیں کیا۔  اس کے لئے اپنی طرف  سے سفراء مقرر کئے جو اپنی بصیرت علمی کی حد بھر خود مسائل شرعیہ کا جواب دیتے تھے اور جن مسائل میں امامؑ سے دریافت کرنے کی ضرورت ہوتی تھی ان کا خود مناسب موقع پر امامؑ سے جواب حاصل کرکے سائل کی تشفی کر دیتے تھے۔  انہی کے ذریعہ سے اموالِ خمس کی جمع آوری ہوتی تھی اور وہ تنظیم سادات اور دیگر دینی مہمات پر صرف ہوتا تھا۔  اس طرح سلطنت دنیوی کے متوازی، حکومت دینی کا پورا ادارہ کامیابی کے ساتھ چل رہا تھا.

    پھر آپ نے قید و بند کے اسی شکنجہ میں بھی معارف اسلامی کی خدمت جاری رکھی۔ حالانکہ امام حسن عسکری علیہ السلام کا زمانہ پُر آشوب تھا لیکن پھر بھی راویوں نے بہت سی روایات نقل کی هیں جو علم ومعرفت میں اپنا مقام رکھتی هیں۔

    آپ کی شھادت 

    آپ کی شھادت ۸/ربیع الاول  ۲۶۰ھ  کو سامرامیں هوئی اور آپ کو اپنے پدر بزرگوار کے جوار میں (آپ کے هی مکان میں)دفن کیا گیا۔

    امام حسن عسکری علیہ السلام کے دور حیات کا اکثر حصہ عباسی دارالسلطنت سامرا میں نظربندی یا قید کی حالت میں گزرا مگر اس حالت میں بھی  آپ اپنے آباء واجداد طاهرین کےمانند خورشید عالم تاب اور مناره هدایت بن کے رهے.بالآخر  ۸/ربیع الاول  ۲۶۰ھ کو سامرامیں آپ کو زهر سے شهید کیا گیا اور آپ کو اپنے پدر بزرگوار کے جوار میں (آپ کے هی مکان میں)دفن کیا گیا۔